اسلام آباد۔12نومبر (اے پی پی):وفاقی دارالحکومت میں لوک ورثہ کے زیر اہتمام قومی ثقافتی لوک میلہ اپنے عروج پر ہے۔ایک بڑی تعداد میں جڑواں شہروں کے طلبااور طالبات نے بھی میلے کا بھرپورلطف اُٹھایا۔ ڈھول کی تھاپ اور لوک گلوکاروں کے گیتوں پرسکول کے طلبانے خوب رقص بھی کیا۔دوسری طرف غیرملکی افراد کی بھی ایک بڑی تعداد نے میلہ وزٹ کیا اور پاکستانی دستکاریوں میں گہری دلچسپی لی۔ قومی پریس اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندگان کی بھی بڑی تعداد میلہ کوریج کیلئے آتی رہی اور مختلف پویلیز میں بیٹھے ماہر دستکاروں سے اُن کی دستکاری اور ہنر سے متعلق معلومات حاصل کرتی رہی۔گزشتہ روز صوبہ سندھ کے میوزیکل نائٹ میں سندھ کے لوک فنکاروں نے لوک گیت گائے اور شائقین موسیقی سے بھرپور داد وصول کی۔جن فنکاروں نے اس محفل میں حصہ لیا اُن میں لوک گلو کار طفیل خان سنجرانی لوک گلوکار، تاج مستانی،برکت علی،رجب و سلامت علی،ماسٹر ولی،شوکت علی، صدا بہار،مرلی نواز ستار، الغوزہ اکبرخان،شاہد کی بورڈ پلیئر،مہرعلی طبلہ پلییئر،میر محمد ڈھولک،پیربخش ڈھولک، اللہ دینوبینجو پلیئر، رسول بخش دھنبورپلیئراوریاسر قاضی کمپوزرشامل تھے۔ثقافتی لوک میلہ میں دیگر صوبوں کی طرح سندھ پویلین بھی بڑی خوبصورتی سے سجایا گیاہے۔ محکمہ ثقافت سندھ جو ہرسال اس ثقافتی میلہ میں باقاعدگی کے ساتھ گزشتہ کئی دہائیوں سے شرکت کر رہاہے، ان کو اعزاز حاصل ہے کہ یہ دیگر صوبوں سے قبل سب سے پہلے آکر لوک میلہ میں اپنے پویلین کی سجاوٹ اوربناوٹ کا کام شروع کر دیتا ہے۔ سندھ پویلین میں موجود ماہر ہنرمند اپنے اپنے شعبہ کی مختلف دستکاریوں کو بنانے میں مصروف ہیں۔ سندھ کی مشہور دستکاریوں میں اجرک جو کئی ڈیزائن اور رنگوں میں تیار ہوتی ہے لوگوں میں بہت مقبول ہے اسے نہ صرف چادر کے طور پر اوڑھا جاتا ہے بلکہ اس سے خواتین اپنے سوٹ بھی بناتی ہیں جو پہنے ہوئے بہت خوبصورت لگتے ہیں۔علاوہ ازیں سندھ کی مشہور ٹوپی بھی لوگوں میں بہت مقبول ہے اور اسے بڑے شوق سے لوگ خریدتے ہیں۔ سندھی لنگی اور کھیس بھی بڑے پسندکئے جاتے ہیں اور خواتین انہیں بڑے شوق سے خرید کر اپنے گھروں کی زینت بناتی ہیں۔لوک میلے میں جن سندھی دستکاریوں کے سٹال سجائے گئے ہیں اُن میں سندھی ٹوپی، اجرک، کھیس، لنگی، لیدرایمبرائیڈری،حیدرآبادی چوڑیاں، رلی، پاٹری ورک،جندری (لیکرآرٹ)،کاشی کاری / بلیوپاٹری،بلاک پرنٹنگ اورگلاس فریم ورک قابل ذکر ہیں۔ جندری ورک جسے لیکر آرٹ بھی کہتے ہیں کے ماہر دستکار تراب علی جن کی عمر 57سال ہے جو بچپن سے اس فن سے وابستہ ہیں بڑی مہارت سے لکڑی پر مختلف رنگوں سے ڈیزائن بناتے ہیں۔ اسی طرح ہالہ کی مشہور دستکاری بلیوپاٹری کے ماہر دستکار فقیرمحمد بھی اس میلہ میں اپنے فن کا عملی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ بلیوپاٹری جو کہ مٹی کے برتن بناکر بھٹی میں پکانے کے بعد ان پر مختلف رنگوں سے پھولکاری کی جاتی ہے سندھ کی مشہور دستکاری ہے۔ ایک اور خاتون دستکارہ مائی سیانی جوکہ کھڈی پر لنگی اور کھیس بنانے کی ماہر ہنرمند ہیں اپنے فن کے عملی مظاہرے سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔رلی بھی سندھ کی مشہور دستکاری ہے جو پرانے کپڑوں کو رنگ کرکے اُن کے ٹکڑوں کو سوئی سے آپس میں سلائی کرکے تیار کی جاتی ہے جو کئی رنگوں کے ساتھ ساتھ خوبصورت ڈیزائن سے تیار ہوتی ہے اس کی ماہر ہنرمند دستکارہ گل خاتون سندھ پویلین میں اس کے بنانے کا عملی مظاہرہ کر رہی ہیں۔72 سالہ امداد علی جوکہ اجرک بناتے ہیں،بھی اس میلہ میں شریک ہیں اور اجرک کی تیاری کے عمل کو براہ راست لوگوں کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ کے علاقہ تھر میں بسنے والے لوگ جو گھر تیار کرتے ہیں انہیں سندھی زبان میں ” چَورا“ کہتے ہیں جس کا ایک نمونہ سندھ پویلین میں موجود ہے۔ یہ خاص میٹریل گاس جسے سندھی زبان میں کھِپ کہتے ہیں کے ساتھ لکڑی کے فریم پر لگاکر بنایا جاتا ہے جو سردی کی شدت کو روکتا ہے اور گرمی میں ٹھنڈا رہتا ہے اوراس میں بارش کا پانی بھی اندرنہیں جاتا یہ آرام سے ایک جگہ سے دوسری جگہ بھی منتقل کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں سندھ پویلین میں سندھی روایتی کھانے جن میں شکار پوری اچار، سندھی ماوا (کھویا) سندھی پکوڑے اور بریانی بھی موجود ہیں۔ لوک میلے کے آج آٹھویں روز گلگت بلتستان کے لوک فنکاروں کی میوزیکل نائٹ شام 7 بجے اوپن ائیر تھیٹر میں منعقد ہوگی جس میں لوک میلہ اتوار 15نومبرروزانہ صبح 10 تا رات10 بجے تک جاری رہے گا۔