اسلام آباد۔8اکتوبر (اے پی پی):قومی سلامتی کمیٹی نے ایک خودمختار، مستحکم اور پرامن افغانستان کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے مدد کرے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ افغانستان سے متعلق کی جانے والی کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کے لیے پاکستان میں خصوصی سیل قائم کیا جائے۔
جمعہ کو قومی سلامتی کمیٹی کا 34 واں اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ کے متعلقہ ارکان، تمام سروسز چیفس اور انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ وزیراعظم کو علاقائی سلامتی کی صورتحال بالخصوص افغانستان میں ہونے والی پیشرفت اور اس کے پاکستان پر ممکنہ اثرات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
قومی سلامتی کمیٹی نے ایک خودمختار، پرامن اور مستحکم افغانستان کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ کمیٹی کے شرکاء نے افغانستان میں خراب انسانی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے مدد کرے۔
اجلاس کے دوران افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ تعمیری، سیاسی اور اقتصادی بات چیت کے حوالے سے عالمی رابطوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے افغانستان سے عالمی انخلا کی کوششوں میں پاکستان کے تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا نے پاکستان کے اس مثبت تعاون کا اعتراف کیا ہے۔
کمیٹی ممبران نے خطہ کی بدلتی ہوئی صورتحال کو انتہائی پیچیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں کسی قسم کے عدم استحکام کے پاکستان پر بھی شدید مضمرات ہو سکتے ہیں۔ اس نقطہ نظر سے اتفاق کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس ضمن میں مربوط پالیسی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ہدایت کی کہ انسانی امداد کی فراہمی اور پاکستان میں کسی قسم کے منفی اثرات کو روکنے اور موثر بارڈر مینجمنٹ کے لیے ایک مخصوص سیل بنایا جائے تاکہ افغانستان میں مختلف کوششوں کو ہم آہنگ کیا جا سکے۔