
اسلام آباد۔3نومبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ قومی معیشت ترقی کی راہ پر واپس آ گئی ہے، گذشتہ چار ماہ کے دوران ملکی قرضہ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ منگل کو یہاں وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ صنعت بارے توانائی ریلیف پیکیج پر بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ 30 جون سے یکم نومبر تک ملکی قرضوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ یہ کامیابی ملک کی اپنی آمدن کے نتیجہ میں حاصل ہوئی، حکومت نے اخراجات میں کمی کی جبکہ محصولات میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کووڈ۔19 وبا پر کامیابی سے قابو پایا اور ملک کو مشکل صورتحال سے باہر نکالا، اس وقت زیادہ تر اقتصادی اشاریے مثبت نمو ظاہر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریونیو اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور صنعت بھی مثبت ترقی کر رہی ہے، حالیہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ 20 ڈالر سے کم ہو کر صفر رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج نے شاندار کارکردگی دکھائی جو دنیا کی چوتھی بڑی سٹاک مارکیٹ ہے اور ایشیاءمیں بہترین کارکردگی دکھانے والی مارکیٹوں میں پہلی مارکیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیاں عوام کی فلاح پر مبنی ہیں اور اسی لئے حکومت نے لوگوں کے روزگار کو یقینی بنانے کیلئے تمام اقدامات کئے۔ وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ حکومت نے اہل ثروت افراد سے ٹیکسوں کو یقینی بنایا، وزیراعظم ہائوس، ایوان صدر ہائوس اور کابینہ کے اخراجات میں کمی لائی گئی، سویلین حکومت اور فوج کے اخراجات میں کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے موجودہ سال کے دوران سٹیٹ بینک سے ایک پیسہ بھی قرضہ نہیں لیا اور اس عرصہ کے دوران کوئی سپلیمنٹری گرانٹس جاری نہیں کی گئیں۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے صنعت کے فروغ کیلئے متعدد اقدامات کئے اور خام مال کی درآمد پر ٹیکسوں میں کمی کی، عالمی بینک نے ان پالیسیوں کی تعریف کی ہے، تجارت اور کاروبار کرنے کی لاگت میں کمی لائی گئی ہے اور ملک کا شمار دس بڑے معاشی ممالک میں ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو کورونا وائرس کے منفی اثرات سے نکالنے کیلئے حکومت نے 1250 ارب روپے کا ریلیف پیکیج دیا جبکہ 16 ملین افراد کو شفاف انداز میں مالی امداد دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کم آمدن والے افراد کو شیلٹر فراہم کرنے کیلئے حکومت نے چھوٹے گھروں کی تعمیر کیلئے 90 فیصد ٹیکس ریلیف دیا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت کم ترقی والے علاقوں کیلئے کافی فنڈز مختص کئے گئے اور یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے پانچ بنیادی اشیاءپر سبسڈی دی گئی۔ فاٹا کے علاقوں کی ترقی کیلئے 152 ارب روپے کا تاریخی پیکیج دیا گیا۔