قومی معیشت کو دستاویزی بنانا، ٹیکس کی بنیاد میں وسعت اورریونیو سسٹم کو آسان بنانا ضمنی مالیاتی بل کے بنیاد ی مقاصدمیں شامل ہے ، ترجمان وزیر خزانہ مزمل اسلم کی پریس کانفرنس

102
افراط زر اورتجارتی خسارہ پرقابوپانے کیلئے زرمبادلہ کے ذخائر استعمال کرنے کی بجائے متبادل حکمت عملی اپنائی، مثبت اثرات تجارتی خسارہ میں کمی کی صورت میں سامنے آرہے ہیں، ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔13جنوری (اے پی پی):وزیر خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہاہے کہ قومی معیشت کو دستاویزی شکل دینا، ٹیکس کی بنیاد میں وسعت اورریونیو سسٹم کو آسان بنا کر ٹیکس دہندگان کی رسائی کو بڑھانا ضمنی مالیاتی بل کے بنیاد ی مقاصدمیں شامل ہیں۔

جمعرات کویہاں وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ کرائے کے حصول کے کلچر کی حوصلہ شکنی ، امیروں پر ٹیکس لگانا اورمعاشرے کے معاشی طورپرغریب اورکمزورطبقات کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے وسائل کی فراہمی ضمنی مالیاتی بل کے مقاصد میں شامل ہیں

انہوں نے ضمنی مالیاتی بل میں متعارف کرائے گئے اصلاحات پرمبنی اقدامات کو تاریخی قرار دیا اورکہاکہ اس اسے عام لوگوں پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا بلکہ معیشت کو دستاویزی شکل دینے اور ٹیکس چوری پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔مزمل اسلم نے کہاکہ ملک میں ریٹیل کی سالانہ فروخت کا حجم 1800 ارب روپے سے زائد ہے جس میں سے صرف 250 سے 300 روپے ریونیو اکٹھا کرنے والے حکام کے پاس رجسٹرڈ ہیں جبکہ باقی اب بھی غیر دستاویزی ہیں۔ ماضی کی حکومتوں نے جہاں غریبوں کو ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبایا وہیں حکمران طبقے کی دولت میں اضافہ ہوتا رہا۔

ضمنی مالیاتی بل میں عام لوگوں پرجو معمولی ٹیکس بوجھ آرہاتھا اسے بھی ہٹا دیا گیاہے جبکہ حکومت مبنی بر ہدف سبسڈی بھی دے گی ۔ مزمل اسلم نے مزید کہا کہ نجی شعبے کے قرضوں کے حجم میں نمایاں اضاف ہواہے ۔ گزشتہ سال اس کا حجم 1400 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

حکومت سرکاری اداروں کی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینے کے لیے بھی کام کر رہی ہے تاکہ انہیں منافع بخش اداروں میں تبدیل کیا جا سکے۔

مزمل اسلم نے کہاکہ حکومت نے سٹیٹ بینک کی خودمختاری کے لیے اقدامات بھی متعارف کروائے ہیں، انہوں نے کہا کہ بورڈ کے 10 میں سے 8 ممبران کا تقرر حکومت کرے گی، اس کے علاوہ زری کمیٹی کو مضبوط کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔