اسلام آباد۔30اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کی قومی رپورٹ 2024 کو بچوں کے حقوق کے حوالے سے پاکستان میں ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رپورٹ نہایت بروقت اور تحقیق پر مبنی ایک جامع دستاویز ہے جو ملک بھر میں بچوں کی صورتحال کا بین الشعبہ جاتی اور کثیر الجہتی تجزیہ پیش کرتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کو یہاں قومی کمیشن برائے حقوق اطفال (این سی آر سی) کی "پاکستان میں بچوں کی صورتحال 2024” کے عنوان سے پہلی قومی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سفراء، اقوام متحدہ کے نمائندگان، اراکین پارلیمنٹ، ترقیاتی شراکت داروں، سول سوسائٹی کے نمائندگان اور بچوں کے حقوق کے علمبردار بڑی تعداد میں موجود تھے۔
وفاقی وزیر نے بچوں کے حقوق اور ان کے تحفظ کیلئے این سی آر سی اور اس کی چیئرپرسن عائشہ رضا فاروق کی کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رپورٹ کا اجراء ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان مئی 2025 میں اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے حقوق اطفال کے سامنے اپنی دورانیہ جاتی رپورٹ پیش کرنے جا رہا ہے۔یہ رپورٹ صحت، تعلیم، تحفظ اطفال، انصاف، شمولیت اور شرکت جیسے کلیدی موضوعات پر مبنی اعداد و شمار کو یکجا کرتی ہے۔
اس میں حفاظتی ٹیکوں کی شرح، سکول میں داخلے، بچوں کے تحفظ سے متعلق قانون سازی اور آن لائن تحفظ کے حوالے سے آگاہی جیسے شعبوں میں پیش رفت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ رپورٹ بچوں سے جبری مشقت، غذائی قلت، سکول سے باہر بچوں کی بڑی تعداد، معذور اور اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کو درپیش چیلنجز کی بھی نشاندہی کرتی ہے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے آئین پاکستان اور اقوام متحدہ کے کنونشن برائے حقوق اطفال (یو این سی آر سی) کے تحت پاکستان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق، وفاقی و صوبائی اداروں کے ساتھ مل کر پالیسی سازی سے لے کر نچلی سطح پر عمل درآمد تک، تحفظ اطفال کے نظام کو موثر بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ محض اعداد و شمار کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک عملی پکار ہے۔ ہم جہاں کامیابیوں کو تسلیم کرتے ہیں وہیں چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ بچوں کی فلاح و بہبود کو قومی ترقی کے مرکز میں رکھنا ہو گا۔
چیئرپرسن این سی آر سی عائشہ رضا فاروق نے اپنے ابتدائی کلمات میں اس رپورٹ کو ایک جامع قومی حوالہ قرار دیا جو بچوں کے حقوق پر مبنی فریم ورک کے تحت مرتب کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مختلف شعبہ جات میں بکھرا ہوا ڈیٹا دستیاب تھا، لیکن یہ رپورٹ پہلی بار تمام متعلقہ شعبوں تعلیم، صحت، تحفظ، انصاف، شمولیت اور شرکت سے معلومات کو یکجا کر کے بچوں کی حقیقی صورتحال پیش کرتی ہے۔
یہ رپورٹ پالیسی سازوں، محققین، ترقیاتی شراکت داروں اور انسانی حقوق کے کارکنان کے لیے ایک بنیادی حوالہ کا کردار ادا کرے گی۔وفاقی وزیر نے اختتامی کلمات میں این سی آر سی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت، سول سوسائٹی، اساتذہ، والدین، برادری اور خود بچوں کو مل کر کردار ادا کرنا ہو گا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=590469