قوم کو درپیش معاشی مسائل کے حل کیلئے تمام سیاسی قوتوں کو ملکر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے،عدالتی اور انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے، بلاول بھٹو زرداری

123

اسلام آباد۔4مارچ (اے پی پی):پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کے میثاق معیشت و مفاہمت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کو درپیش چیلنجز اور معاشی مسائل کے حل کیلئے تمام سیاسی قوتوں کو ملکر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے،

اٹھارہویں ترمیم کے تحت باقی ماندہ وزارتیں صوبوں کو منتقل کرنے اور اشرافیہ کیلئے سبسڈیز کے خاتمے سے عوام کوریلیف مل سکے گا، ،عدالتی اور انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے،سانحہ 9 مئی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے کی تائید کرتے ہیں ۔ پیر کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زداری نے کہا کہ وہ اپنے خاندان کی تیسری نسل کے نمائندے ہیں جو اس ایوان میں تیسری مرتبہ منتخب ہوئے ہیں، اس عمارت کا سنگ بنیاد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے رکھا تھا۔

یہ ایوان ہم سب کا ہے، پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں کی حیثیت رکھتی ہے، اگر ہم اس کو مضبوط بنائیں گے تو تمام ادارے وفاق اور جمہوری نظام مضبوط ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں اپنے ان بزرگوں سے اپیل کرتا ہوں جو چھ چھ مرتبہ اس ایوان کے رکن منتخب ہوئے ہیں کہ ہم ایسے فیصلے کریں جن سے ملک کے نوجوانوں کا مستقبل روشن ہو سکے، اگر وہ نوجوان اس ایوان کا رکن منتخب ہونا چاہیں تو اس کیلئے آسانیاں پیدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر اور وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر جو کچھ ہوا اگر وہی کچھ ہوتا رہا تو ملک کے عوام مایوس ہونگے۔ ملک کے معاشی بحران سے ہر شخص واقف ہے لوگ شدید مسائل کا شکار ہیں، عوام چاہتے ہیں ملک کو معاشی بحران سے نکالا جائے۔ مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ ہو۔ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں اپنے اہم منصوبوں پر بات کی،

قائد حزب اختلاف نے بھی اپنی بات کی،حزب اختلاف کا موقف بھی ٹی وی پر جانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے کارکنوں نے انتخابی مہم کے دوران اپنی جانوں کے نذرانے دیئے ہیں توہم یہاں تک پہنچے ہیں۔ کراچی کے 12سالہ بچے عبدالرحمان کو شہید کیا گیا، مورو میں بلال زرداری، نوشیروفیروزمیں منصور علی، رضا کھوسو شہید ہوئے۔ بلوچستان میں ہمارے امیدواروں کی ریلیوں پر گرنیڈ حملے کئے گئے جس کے نتیجے میں ہمارے کارکن شہید اور زخمی ہوئے۔ ان تمام واقعات کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایوان کے دونوں جانب کے ارکان کو اس بات پر اتفاق کرنا ہو گا کہ کسی بھی الیکشن میں قیمتی جانیں ضائع نہ ہوں، میں شہداء کے خاندانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کی قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی۔

بلاول بھٹو نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ مریم نواز، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو مبارکباد دی اور توقع ظاہر کی کہ وہ عوام کے مسائل حل کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جن اقدامات کا اعلان کیا ہے اگر ان پر عملدرآمد ہوا تو ان شاء اللہ تمام مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے میثاق مفاہمت اور میثاق حقیقت کا ذکر کیا ہے اگرا ن پر بات آگے بڑھتی ہے تو مل جل کر ہم تمام مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام مہنگائی، بیروزگاری اور غربت سے تنگ آ چکے ہیں، اگرہم یہاں آئے ہیں اور ووٹ ملے ہیں تو گالیاں اورشور شرابے کیلئے نہیں بلکہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے ملاہے، 8 سال پہلے 4 افراد کا خاندان 35 ہزار روپے میں گھریلو اخراجات پورے کر سکتا تھا مگر آج اس خاندان کو 70 ہزار روپے سے زائد کی ضرورت ہے، ہم معاشی بحران کا شکار ہیں، اس ملک میں ایسے فیصلے کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے ملک اب مشکل میں ہے۔ وزیراعظم جوبھی پالیسی پیش کرتے ہیں اس پر سب کو اپنی رائے دینی چاہئے۔ اگر اس پر رائے نہیں آتی تو پھر تنقید بھی نہیں ہو سکے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا نظریہ رہا ہے، ہم نے ہر الیکشن اپنے منشور پر لڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی مشکلات کے دو پہلو ایسے ہیں جس سے مالی خسارہ کم کیا جا سکتا ہے۔ 18 ویں ترمیم کے مطابق وفاقی حکومت کو جو اقدامات کرنا چاہتے تھے وہ اٹھائے نہیں جا سکے، جو وفاقی ادارے اور وزارتیں 2015ء تک صوبوں کو جانے چاہئے تھے وہ ابھی تک نہیں گئے۔ 18 وزارتیں ایسی ہیں جن کا سالانہ خرچہ 328 ارب روپے ہے، اگر یہ وزارتیں اور ادارے 2015ء میں صوبوں کو منتقل ہوتے تو اس سے 800 ارب وپے کی بچت ہو سکتی تھی۔ وزیراعظم انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے ان اداروں کو بتدریج صوبوں کو منتقل کر دیں۔

وزیراعظم نے سبسڈی براہ راست کسانوں کو فراہم کرنے کی بات کی ہے جو خوش آئند ہے، اس وقت اشرافیہ کے پاس 1500 ارب روپے جا رہے ہیں۔ وزارتیں صوبوں کو منتقل کرنے اور سبسڈیز کے خاتمے سے عوام کوریلیف مل سکے گا۔ اس طرح سستی بجلی کی فراہمی کیلئے بھی اقدامات کرنے چاہئیں۔ خدمات پر سیلز ٹیکس جب صوبوں کو منتقل ہوا ہے تو صوبے وہ اہداف حاصل کر پاتے ہیں، اس طرح اگر اشیاء پر سیلزٹیکس حاصل کرنے کی ذمہ داری صوبوں کو دی جائے اور صوبوں کو اہداف دیئے جائیں تو اس سے بھی اچھے نتائج ملیں گے، صوبے اگر ہدف پورا نہیں کرتے تووہ صوبائی بچت سے ہدف پورا کرینگے۔ اگر ہدف سے زیادہ پیسہ حاصل ہوا تو وہ صوبے استعمال کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی اور انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ عدالتی اصلاحات میثاق جمہوریت کا حصہ ہے، مل بیٹھ کر ان مسائل کو اگر حل کرتے ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کی جمہوریت کو کمزور نہیں کر سکتی۔ جب اپوزیشن حکومت میں تھی اور انتخابات کے حوالہ سے شکایتیں کرتے تو ہمارا مذاق اڑایا جاتا تھا، ہم سنی اتحاد کونسل کی شکایات کا مذاق نہیں اڑائیں گے، اگر اپوزیشن چاہتی ہے کہ یہ مسائل حل ہوں تو مل بیٹھ کر ان مسائل کا حل نکالنا چاہئے۔۔۔۔۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کل عمر ایوب نے اپنے خطاب میں سائفر کے حوالہ سے بھٹو صاحب کے ساتھ افسوسناک موازنہ کیا ، واضح رہے کہ جب شہید بھٹو پر مقدمہ چل رہا تھا تو انہوں نے کہا کہ ان کے سینے میں راز ہیں مگر وہ قومی سلامتی کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے اور قبر تک ان رازوں کو اپنے ساتھ لیکر جائیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ خود وزیر خارجہ رہے ہیں اور انہیں پتہ ہے کہ سائفر کیا ہوتا ہے، ہر سائفر کی ایک ایک کاپی کا حساب ہوتا ہے، مذکورہ واقعہ میں ایک کاپی ایسی تھی جس کا پتہ نہیں تھا اور وہ کاپی وزیراعظم ہائوس میں تھی، عمران خان نے خود ٹی وی پر بیٹھ کر کہا کہ ان سے حکومت پاکستان کی انکرپٹڈ کاپی گم ہو چکی ہے، خان صاحب جب اس کو عوامی جلسے میں لہرا رہے تھے اور اس پر سیاست کر رہے تھے تو ان کو پتہ تھا کہ سائفر کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ جب خفیہ دستاویزات لے کر گھر چلے گئے تو اس پر امریکی خفیہ ایجنسیوں نے مقدمات درج کئے۔

انہوں نے کہا کہ جب خان صاحب کو گرفتار کیا جاتا ہے تو اگلے دن وہ سائفر ایک بین الاقوامی اشاعتی ادارہ میں شائع ہوتا ہے،سیاست کیلئے اس سائفر کو شائع کیا گیا، یہ قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی حرکت تھی جو قابل مذمت ہے اورقانون کے مطابق اس کی تحقیقات ہونی چاہئے اور سزائیں بھی ملنی چاہئے۔ آئین ہم سب کا ہے، اگر میں آئین کی خلاف ورزی کرتا ہوں تو مجھے سزا دی جائے، عدم اعتماد کے وقت اسمبلی کی تحلیل غیر آئینی تھی۔ ہمیں آئین اور جمہوریت کا سبق پڑھانے والوں کو پتہ ہونا چاہیے میں اس شخص کا نواسا ہوں جنہوں نے پھانسی قبول کی مگر اصولوں پر سودے بازی نہیں کی۔

ان لوگوں کو فقط تین ماہ سے آئین اور جمہوریت یاد آ رہا ہے،ہم ان کے جھوٹ کو بے نقاب کرینگے، اگران کیخلاف حکومت غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدام کرتی ہے تو میں ان کا دفاع کروں گا لیکن اگر یہ خود غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر جمہوری کام کرینگے تو میں ان کے سامنے ڈٹ کر کھڑا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ محمود اچکزئی نے ایوان سے قرارداد یں منظور کرانے کی بات کی ہے اگر سیاستدان ایک دوسرے کی عزت نہیں کرینگے تو کوئی اور ہمیں عزت نہیں دے گا، اسی طرح اگر ہم سیاست کے دائرہ کار کے اندر سیاست نہیں کرینگے تو ہمیں دیگر اداروں سے بھی توقع نہیں رکھنی چاہئے کہ وہ اپنے دائرہ کار میں رہیں گے۔ بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی سب نے مذمت کی ہے،

خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے انکوائری کی بات کی ہے اور کہا ہے کہ جو بے گناہ ہو انہیں رہا کیا جائے اور جو ذمہ دار ہو انہیں سزائیں دی جائیں، میں ان کی اس بات کی تائید کرتا ہوں، اگر پی ٹی آئی اور یہ لوگ ہمیں یقین دلاتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بنے گا توپھر درست ہے تاہم یہ واقعہ بھولنے والا نہیں ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کا وزیراعظم سے مطالبہ ہے کہ وہ چیف جسٹس سے اپنی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست کریں تاکہ دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہو جائے۔