اسلام آباد۔13فروری (اے پی پی):سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے پاکستان اور ایران کی طرف سے لاکھوں افغانوں کی میزبانی کا خیر مقدم کرتے ہوئے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ آگے آئیں اور افغانستان کی مدد کریں۔
چیمبر کے صدر افتخار علی ملک نے اتوار کو چوہدری کلیم اللہ انجم آرائیں کی قیادت میں تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 57 ممالک پر مشتمل تنظیم او آئی سی نے حال ہی میں اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں افغانستان کے تمام منجمد اثاثوں کو بحال کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی معیشت کو برقرار رکھنے، اس کے استحکام ،
بحالی اور غریب و بھوکے افغان بچوں، خواتین اور مردوں کی لاکھوں زندگیوں کو بچانے کے لیے اس رقم کی اشد ضرورت ہے، یہ افغانستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا سب سے موثر اور فراخدلانہ مظاہرہ ہوگا۔افتخار علی ملک نے بڑھتی ہوئی لیکویڈیٹی کے ذریعے افغانستان کی معیشت کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور دنیا خصوصاً یورپ اور امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان معیشت کو تباہی دہانے سے بچائیں اور کرنسی کے تمام منجمد ذخائر کو بحال کرکے افغانستان کے مرکزی بینک کو دوبارہ معاشی سرگرمی میں شامل کریں۔ انھوں نے کہا کہ پبلک سیکٹر ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بین الاقوامی فنڈنگ کی اجازت دی جانی چاہیے،
شدید سرد موسم میں افغان معیشت کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ افتخار علی ملک نے خبردار کیا کہ افغان کرنسی کی قدر بری طرح گر سکتی ہے اور ملک سال کے اندر جی ڈی پی کا 30 فیصد نقصان ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سارک چیمبر کی درخواست پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر عائد اکثر ٹیکس ختم کر دیے ہیں اور تاجروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے کسٹمز ڈیوٹی کو بہت حد تک کم کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ وزیر اعظم عمران خان نے پاک افغان تجارت کے لیے پاکستانی کرنسی میں بعض اشیاءکی اجازت بھی دی ہے جس کا واحد مقصد انہیں سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ زمینی سرحدی مقامات پر درآمدی اور برآمد شدہ اشیاءکی کلیئرنس کی روانی کو یقینی بنانا ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان سے افغانستان کو اشیائے خوردونوش اور ادویات مفت فراہم کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر انجمن آرائیاں پاکستان میاں محمد سعید ڈیرے والے نے اشیائے خوردونوش، کپڑوں، ضروری برتنوں اور ادویات کی کھیپ روانہ کرنے کااعلان کیا ہے۔