لاہور ہائیکورٹ، بانی پی ٹی آئی کی آٹھ ضمانت درخواستوں کو مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری

30

لاہور۔3جولائی (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی نو مئی جلا ئوگھیرائو کے8 مقدمات میں دائر ضمانت کی درخواستیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ یہ مقدمات ممنوعہ جرائم اور ضابطہ فوجداری کی دفعہ497 کے زمرے میں آتے ہیں،لہذا ان میں ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ان مقدمات میں ابھی مزید تفتیش کی ضرورت ہے،جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت درخواستوں کو مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے،

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے تحقیقات میں مکمل طور پر تعاون نہیں کیا،عدالت نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ ٹرائل کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ، فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کی اجازت دے رکھی ہے،تحریری فیصلہ سات صفحات پر مشتمل ہے،جس میں عدالت نے تفصیلی طور پر وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں ملزم کی تحقیقات میں عدم تعاون کے باعث ضمانت کی درخواستیں منظور نہیں کی جا سکتیں،

عدالت کے مطابق تمام مقدمات میں مزید شواہد اور تفتیش کی ضرورت ہے،اس لئے ابھی کسی بھی سطح پر ریلیف دینا ممکن نہیں،عدالت میں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے معروف وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے پیش ہوکر دلائل دیئے جبکہ سرکار کی جانب سے پراسیکیوشن ٹیم نے عدالت کی معاونت کی۔یاد رہے کہ بانی چیئرمین نے جناح ہاوس حملہ کیس سمیت9 مئی کے واقعات میں درج دیگر مقدمات میں ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا،عدالت نے تمام قانونی نکات کا جائزہ لینے کے بعد ان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔