لاہور ہائیکورٹ، سموگ تدارک درخواستوں پر سماعت 3 دسمبر تک ملتوی

114
آلودگی اور سمو گ سے مستقل بنیادوں پر بچا ؤ کیلئے زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں، میاں حسان سعید

لاہور۔29نومبر (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک کے حوالے سے درخواستوں پر جمعہ کو سماعت کی۔ عدالت نے ٹولنٹن مارکیٹ میں اسموگ کنٹرول کرنے کے حوالے سے اقدامات کے خلاف دائر درخواست پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ درخواست واپس لیں، ورنہ درخواست گزار کو اندر کر دیا جائے گا۔

عدالت نے 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔ دوران سماعت عدالت نے درختوں کی کٹائی کے معاملے پر عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے پر تحقیقات کا حکم دیا اور کہا کہ اگر درختوں کی کٹائی کی بات درست ثابت ہوئی تو ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

عدالت نے اسموگ کے تدارک کے حوالے سے گاڑیوں کے ڈیٹا کے لیے سافٹ ویئر تیار کرنے کی ہدایت کی اور تین ماہ میں ڈیٹا چیکنگ مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے مزید سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کرلی ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کیس میں ہارون فاروق سمیت دیگر کی ایک ہی نوعیت کی دائر درخواستوں پر سماعت کی جس میں ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے تدارک کیلئے اقدامات نہ کرنے کی نشاندہی کی گئی۔دوران سماعت پر مختلف محکموں نے کارکردگی رپورٹس پیش کیں۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق ، واسا کے لیگل ایڈوائزر میاں عرفان اکرم سمیت دیگر محکموں کے افسران پیش ہوئے ۔

عدالت نے سموگ کے تدارک کے لیے مختلف اقدامات کے احکامات جاری کئے۔ دوران سماعت فاضل جج نے حکومت کو سموگ کنٹرول کے لیے مشورہ دیا کہ ٹرانسپورٹ چیکنگ کے لیے جامع پالیسی بنائی جائے، جس میں تمام ڈیٹا شامل ہو، عدالت نے اس حوالے سے سیکرٹری ٹرانسپورٹ پنجاب کو آئندہ سماعت پر عدالت میں طلب کر لیا۔

ممبر ماحولیاتی کمیشن نے بعض مقامات پر درختوں کی کٹائی کے حوالے سے عدالت کو بتایا کہ ٹاون شپ میں الیکٹرک بسوں کے ڈپو کے لیے درخت کاٹے گئے،اطلاعات کے مطابق، یہ درخت کاٹ کر ٹمبر مارکیٹ میں فروخت کیے گئے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے تعمیراتی کام روکنے کی تاکید کی اور کہا کہ سموگ مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی، یہ دوبارہ آسکتی ہے، عدالت نے سی او لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو صفائی کے معیار میں مزید بہتری لانے کی ہدایت کی۔عدالت نے سکولوں اور دفاتر کے لیے ورک فرام ہوم پالیسی تیار کرنے کا حکم بھی دیا

عدالت نے ریمارکس دیے کہ کمشنر لاہور نے قصور میں ٹینریز کے حوالے سے اچھا کام کیا ہے، عدالت نے ہدایت کی کہ محکمہ ماحولیات شوگر ملز اور آلودہ پانی پھیلانے والی دیگر فیکٹریوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کرے اور تمام سرکاری گاڑیوں کا وہیکل انسپکشن اینڈ سرٹیفیکیشن سسٹم سے ٹیسٹ کروایا جائے۔عدالت نے سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کردی۔