لاہور۔14جون (اے پی پی):چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے عدالت عالیہ کی 150سالہ تاریخ میں پہلی بار سرکاری اخراجات میں نمایاں کمی لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلی افسران سے سرکاری گاڑیاں واپس لینے کا حکم جاری کر دیا ۔
ہفتہ کو جاری نوٹیفکیشن کے مطابق چیف جسٹس عالیہ نیلم کی منظوری کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں مونوٹائزیشن پالیسی کا باضابطہ اجرا کر دیا گیا ہے جس کے تحت گریڈ 20اور 21کے افسران کو اب سرکاری گاڑیوں کے بجائے فکس ماہانہ الائونس دیا جائے گا جس سے پٹرول اور گاڑیوں کی مرمت پر آنے والے لاکھوں روپے ماہانہ اخراجات کی بچت ہوگی،نئی پالیسی کے مطابق گریڈ 20کے افسران کو پٹرول اور مرمت کی مد میں ماہانہ 65,960روپے جبکہ گریڈ 21کے افسران کو 77,430 روپے الائونس دیا جائے گا
جبکہ گریڈ 19کے افسران کو پٹرول الائونس دینے سے متعلق فیصلہ فنانس ڈیپارٹمنٹ سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔نوٹیفکیشن کے مطابق چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کے اس اقدام سے قومی خزانے کو ہر ماہ لاکھوں روپے کی بچت ہوگی، پالیسی کے تحت گاڑیوں کے بے جا استعمال اور غیر ضروری مرمت کے اخراجات پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی،
مزید یہ کہ پانچ سال تک بطور نائب قاصد خدمات سرانجام دینے والے ملازمین کو موٹر سائیکل اور 50لیٹر پٹرول دینے کی سابقہ پالیسی پر بھی نظر ثانی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ہائیکورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس عالیہ نیلم عدالت عالیہ کو ایک ماڈل ادارہ بنانے کے وژن پر عمل پیرا ہیں اور یہ پالیسی اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔