لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ کی خواتین ملازمین کو ہراساں کرنیوالے سٹینو گرافر کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ درست قرار دے دیا

80
لاہور ہائیکورٹ،33 نئے سول ججز کم مجسٹریٹس کی خالی آسامیوں پر تعیناتیوں کا نوٹیفکیشن جاری

لاہور۔6فروری (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ کی خواتین ملازمین کو ہراساں کرنیوالا سٹینو گرافر کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ درست قرار دے دیا ،عدالت نے سابق عدالتی افسر کی نوکری سے برخاستگی کیخلاف محکمانہ اپیل بھی مسترد کر دی، عدالت نے فیصلے میں قرار دیاکہ”ورک پلیس "کی جگہ پر خواتین کو ہراسگی سے تحفظ دینا انکی ہمت میں اضافہ کا سبب بنے گا، خواتین کو کام کی جگہ پر ہراساں کیا جانا ایک سنگین مسلہ ہے خواتین کی حراسگی کو مات نہ دینا معاشرے اور ملکی اکانومی کیلئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس عابد حسین چٹھہ اور جسٹس انوار حسین پر مشتمل بنچ نے رانا ندیم اخترکی اپیل پر فیصلہ جاری کیا اپیل کنندہ پر قصور کی ضلعی عدلیہ کی ساتھی خواتین ملازمین کو واٹس ایپ میسجز کے ذریعے ہراساں کرنے کا الزام تھا، سابق عدالتی افسر نے سرکاری رہائش گاہ مانگنے پر خواتین کو ہراساں کئے جانے کی کارروائی پر اعتراض اٹھایا تھا اپیل میں دعوی کیا گیا تھا کہ خواتین کی ہراسگی کے ڈیڑھ برس پرانے معاملہ پر بلاجواز کارروائی کی گئی

عدالت ن فیصلے میں لکھا کہ سماجی اعتبار سے کسی خاتون کے حراسگی کے واقعہ کی شکایت درج کروانے کیلئے بے پناہ بہادی اور جرات کی ضرورت ہوتی ہے ریپ جیسے کیسز سماجی بدنامی کے ڈر سے لوگ ریپ جیسے مقدمات درج نہیں کرواتے اور کام کی جگہ ہراسگی کی کیا بات کریں اگر کوئی حراسگی کا واقعہ کی شکایت تاخیر سے درج کروائے تو افسران کو ایسے مجرموں کو اہمیت دینے کی بجائے بہادری سے کی گئی شکایت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے، تحریری فیصلے میں لکھا کہ ورک پلیس کی جگہ پر خواتین کو ہراسگی سے تحفظ دینا انکی ہمت میں اضافہ کا سبب بنے گا،

خواتین کو کام کی جگہ پر ہراساں کیا جانا ایک سنگین مسلہ ہے خواتین کی ہراسگی کو مات نہ دینا معاشرے اور ملکی اکانومی کیلئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

خواتین کی بڑی تعداد بالواسطہ اور بلاواسطہ ملکی معیشت اور سماج میں اپنا کردارادا کررہی ہیں اپیل کنندہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کیساتھ ساتھ ایک ضمانت کے کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ پراثر و رسوخ استعمال کرنا بھی سروس ریکارڈ کا حصہ ہے ضلعی عدلیہ قصور کی 9خاتون ملازمین نے بھی ملزم افسر کے مسیجزبابت بیانات قلمبند کروائے اپیل کنندہ اختیار نہ ہونے کے باوجود اپنی ساتھی خواتین ملازمین کی تقرریوں کی کوشش بھی کرتا رہا،

جو کسی کو ورغلانے کے مترادف ہے ،لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ کی خواتین ملازمین کو ہراساں کرنیوالا سٹینو گرافر کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ درست قرار دے دیا،عدالت نے سابق عدالتی افسر کی نوکری سے برخاستگی کیخلاف محکمانہ اپیل بھی مسترد کر دی ۔