لاہور۔1جنوری (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ نے بازیابی کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے خرم لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ اور دوسرے ساتھی کو فوری رہا اور ان کے خلاف درج ایف آئی آر خارج کرنیکا حکم دیدیا۔جسٹس علی باقرنجفی نے خرم لطیف کھوسہ کی بازیاتی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔عدالت نے کہا کہ آئندہ کسی وکیل پر ایسی ایف آئی آر دی تو متعلقہ افسر کو معطل کر دیا جائے گا،
یہ الیکشن کرانے کا طریقہ ہے؟ عدالت نے خرم لطیف کھوسہ کو ہتھکڑیوں میں پیش کیے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار ہیں اور پولیس کی ہراسانی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر چکے ہیں، ویڈیو دیکھ کر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ لطیف کھوسہ کی جذباتی تقریر لگ رہی ہے، درخواست گزار کی وکیل ربیعہ باجوہ نے کہا کہ ایف آئی آر عدالت میں دیکھی گئی ویڈیو پر مبنی ہے،سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ملزم پر پولیس اہلکاروں پر حملہ اور دھمکیاں دینے کا الزام ہے،
قانون سب پر یکساں لاگو ہوتا ہے، عدالت نے حکم دیا تو ہتھکڑیاں ہٹا دی جائیں گی، لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ غیر قانونی حراست کا معاملہ ہے عدالت مداخلت کرے ،عدالت اس معاملے پر فوری حکم جاری کرے ، خرم لطیف کھوسہ نے ایسا کیا کیا کہ دہشت گردی کی دفعات لگائی گئیں ، ہم آج صبح سے تمام عدالتیں چھان کر آئے ہیں خرم کو پیش نہیں کیا گیا ،ربیعہ باجوہ نے کہا کہ پولیس نے ابھی گرفتاری ڈالی ہے جو قانون کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے ، خرم کھوسہ کے چیمبر پر دھاوا بولا گیا ہراساں کیا گیا ،اگر یہ صورتحال رہی توہائیکورٹ بھی محفوظ نہیں رہے گی ۔