لاہور۔20جون (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے درختوں کی کٹائی پر پابندی کے عدالتی احکامات پر مکمل عملدرآمد کا حکم دیا ہے۔ دوران سماعت عدالت نے ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب ایک نجی سوسائٹی کی جانب سے سولرائزیشن کے نام پر درخت کاٹنے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا کہ اگر ایک بھی درخت کاٹا گیا تو فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔ عدالت نے حکومت اور متعلقہ اداروں کو اہم ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیات کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات ضروری ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر عدالتی احکامات کی عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کیس میں ہارون فاروق ، اظہر صدیق سمیت دیگر کی ایک ہی نوعیت کی دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت کے روبرو واسا کے وکیل میاں عرفان نے بتایا کہ لاہور میں پانی کے میٹرز کی تنصیب جلد شروع کی جائے گی اور اس کا آغاز کمرشل عمارات سے کیا جائے گا۔ واٹر میٹر کا نمونہ عدالت میں پیش کیا گیا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پانی کے تحفظ کیلئے یہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔ واسا کے وکیل نے بتایا کہ یہ میٹر چین سے منگوائے گئے ہیں اور ابتدائی طور پر دس ہزار میٹر بطور پائلٹ پراجیکٹ نصب کیے جائیں گے۔عدالت کو بتایا گیا کہ سیوریج پائپ لائن بچھانے کا کام جولائی کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا تاکہ مون سون سے پہلے تمام کام نمٹایا جا سکے۔
سماعت کے دوران عدالت نے کینال روڈ پر درختوں کی ممکنہ کٹائی کے خدشے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت کینال پر ییلو ٹرین منصوبہ لا رہی ہے جس سے درختوں کے کاٹے جانے کا امکان ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے واضح کیا کہ کینال روڈ کی خوبصورتی صرف درختوں سے ہے، ان کی کٹائی کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔دوران سماعت عدالت نے انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کی عدم موجودگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر دھواں چھوڑتی گاڑیاں دیکھی جا سکتی ہیں، مگر ایجنسی کی ٹیمیں نظر نہیں آتیں۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ گاڑیاں پورے پنجاب میں تعینات ہیں، جس پر عدالت نے ڈپلائمنٹ پلان پیش کرنے کا حکم دیا تاکہ تعین کیا جا سکے کہاں کہاں کارروائیاں ہو رہی ہیں۔
عدالت نے انڈسٹریز کو چھ ماہ بعد امیشن رپورٹ جمع کرانے کا پابند کرنے اور انڈسٹریز میں رینڈم وزٹ کی ہدایت بھی جاری کی۔ ممبر جوڈیشل واٹر کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ ڈیفنس روڈ کی ایک نجی ٹیکسٹائل انڈسٹری نے ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کیا ہے اور بائیو فیول استعمال کر رہی ہے، جسے عدالت نے قابلِ تعریف قرار دیا۔عدالت نے ڈی جی ماحولیات کو چیمبر کامرس کے چیئرمین سے ملاقات کر کے صنعتوں کو ماحولیاتی قواعد سے آگاہ کرنے کی بھی ہدایت جاری کی ۔