40.6 C
Islamabad
ہفتہ, مئی 24, 2025
ہومقومی خبریںمؤثر سفارت کاری کی بنیاد باہمی ہمدردی، تفہیم اور نیک نیتی پر...

مؤثر سفارت کاری کی بنیاد باہمی ہمدردی، تفہیم اور نیک نیتی پر مبنی مکالمے پر ہونی چاہیے ،ڈاکٹر مصدق ملک

- Advertisement -

اسلام آباد۔24مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ مؤثر سفارت کاری کی بنیاد باہمی ہمدردی، تفہیم اور نیک نیتی پر مبنی مکالمے پر ہونی چاہیے،دیرپا امن کا قیام اقوامِ عالم کے وقار کے احترام اور تنازعات کے ترجیحی حل سے ہی ممکن ہے۔

وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے پارلیمانی خدمات (PIPS) میں منعقدہ ایک پینل سیشن بعنوان "اختلاف نہیں، مکالمہ: امریکہ–پاکستان تعلقات میں تنازعات کا حل، سفارت کاری اور قانون کی حکمرانی” میں شرکت کی۔وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں سینئر سفارت کاروں، پالیسی ماہرین اور حکومتی عہدیداران کی موجودگی میں منعقد ہوا جس میں عالمی و علاقائی تنازعات کے پرامن حل اور اصولی سفارت کاری کی اہمیت پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔پینل سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے اس امر پر زور دیا کہ مؤثر سفارت کاری کی بنیاد باہمی ہمدردی، تفہیم اور نیک نیتی پر مبنی مکالمے پر ہونی چاہیے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ دیرپا امن کا قیام اسی صورت ممکن ہے جب اقوامِ عالم ایک دوسرے کے وقار کا احترام کریں اور کسی بالادست کے بغیر تنازعات کے حل کو ترجیح دیں۔حالیہ پاک–بھارت کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان یکطرفہ جارحیت کا مسلسل نشانہ بنتا رہا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے نہ صرف شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا بلکہ آبی تنصیبات پر بھی حملے کیے گئے جن کے نتیجے میں معصوم شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔

ان حالات میں پاکستان کو مکمل حق حاصل تھا کہ وہ اسی شدت سے جواب دے تاہم پاکستان نے بین الاقوامی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف فوجی اہداف تک اپنی کارروائی محدود رکھی۔وفاقی وزیر نے اس امر کی نشاندہی کی کہ بھارت کی عسکری حکمتِ عملی اسرائیلی طرزِ فکر سے مماثلت رکھتی ہے جسے "جارحانہ دفاع” کے اصول کے تحت نافذ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس رویے کی جھلک عالمی سطح پر مختلف ریاستوں میں بھی دکھائی دیتی ہے جو اپنی بالادستی قائم رکھنے کے لیے جارحیت کو تحفظ کا نام دیتی ہیں۔جوہری صلاحیت سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی تیاری پر سوالات غیر ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ کسی بھی جارحیت کا جواب روایتی عسکری ذرائع سے مؤثر انداز میں دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، اور اس حوالے سے کسی ابہام کی گنجائش نہیں۔وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ پاکستان کی اولین ترجیح علاقائی اور عالمی امن کا قیام ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین، عدم جارحیت اور اصولی مکالمے کی بنیاد پر ہی دنیا ایک مستحکم اور پرامن مستقبل کی جانب بڑھ سکتی ہے۔

وفاقی وزیر نے متنبہ کیا کہ اگر عالمی برادری نے بنیادی اصولوں کی پاسداری نہ کی تو موجودہ عالمی نظام انارکی کا شکار ہو جائے گا، اور دنیا ایک غیر یقینی اور خطرناک صورتحال سے دوچار ہو سکتی ہے۔ماحولیاتی بحران پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک ایسی عالمی حقیقت ہے جو کسی ایک ملک یا خطے تک محدود نہیں۔انہوں نے کہا کہ جس طرح انسانیت کی اقدار سرحدوں سے بالا تر ہیں، اسی طرح ماحولیاتی تغیرات کے اثرات بھی عالمی سطح پر مشترکہ طور پر محسوس کیے جائیں گے،درجہ حرارت میں اضافہ، گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا اور موسمیاتی عدم استحکام، پوری دنیا کے لیے ایک اجتماعی خطرہ ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی اور ماحولیاتی اصولوں پر مبنی ایک نیا عالمی اتفاق رائے وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ امن، استحکام اور کرۂ ارض کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔واضح رہے کہ یہ پینل نشست پاکستان کی اس پالیسی کی عکاسی کرتی ہے جس کے تحت وہ ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر عالمی سفارت کاری، انصاف، موسمیاتی اقدام اور طویل المیعاد استحکام کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرتا رہے گا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=600920

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں