حیدرآباد۔ 29 نومبر (اے پی پی):ماؤنٹ ایورسٹ سر کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے سندھی نوجوان، اسد علی میمن نے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں منعقدہ آگہی سیمینار میں شرکت کی اور طلباء سے ایک متاثر کن نشست کے دوران اظہارخیال کیا۔
سندھ زرعی یونیورسٹی کے جینڈر ریسورس سینٹر میں سندھ انٹیگریٹڈ ایمرجنسی ہیلتھ سروسز (ایس آئی ای ایچ) کے زیرِ اہتمام منعقدہ آگہی سیمینار سے بطور موٹیویشنل سپیکر خطاب کرتے ہوئے کوہ پیما اسد علی میمن نے اپنی شاندار کامیابیوں کی کہانی سنائی اور مقاصد کے تعین اور ان کے حصول کے لیے انتھک محنت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے انتھک محنت، لگن اور بے شمار قربانیاں درکار ہوتی ہیں۔
انہوں نے طلباء کو بتایا کہ کیسے انہوں نے کم عمری میں اپنی زندگی کے مقاصد طے کیے اور سات براعظموں کی بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے عزم اور حوصلے کے ساتھ محنت کی۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک وہ پانچ براعظموں کی بلند ترین چوٹیوں کو سر کر چکے ہیں اور آئندہ دس دنوں میں اینٹارکٹیکا کی ماؤنٹ ونسن کو سر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
اس کامیابی کے بعد وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے پہلے ایشیائی نوجوان بن جائیں گے، سیمینار کے دوران اسد علی میمن نے طلباء کے مختلف سوالات کے تفصیلی اور حوصلہ افزا جوابات دیے، اس موقع پر سوشل سائنسز فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر اعجازعلی کھوھارو،پروفیسر ڈاکٹر ظہیراحمد میرانی، پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھار، اور ایس آئی ای ایچ کے زونل منیجر بنسی مالہی نے بھی شرکاء سے خطاب کیا اور حوصلہ افزائی کے ساتھ قیادت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔