کھٹمنڈو۔28اگست (اے پی پی):دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ پر کوہ پیمائی سیزن کے دوران کوہ پیماؤں اور گائیڈز کے ساتھ ڈرون آپریٹرز نے بھی بیس کیمپ پر شمولیت اختیار کی جہاں ہیوی ڈیوٹی ڈرونز کو کچرا صاف کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔اے ایف پی کے مطابق مائونٹ ایورسٹ کو طویل عرصے سے "دنیا کا سب سے اونچا کچرا دان” کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں ٹنوں کے حساب سے خالی ڈبے، گیس سلنڈرز، بوتلیں، پلاسٹک اور کوہ پیمائی کا ترک شدہ سامان بکھرا ہوا ہے۔اس موسم میں 2 ڈی جے آئی ایف سی 30 ہیوی لفٹر ڈرونز کو کیمپ 1 پر بھیجا گیا، جہاں سے انہوں نے 300 کلوگرام کچرا نیچے منتقل کیا۔
ماضی میں کچرے کی منتقلی صرف ہیلی کاپٹر یا انسانی مشقت سے ممکن تھی لیکن اب ڈرون ایک مؤثر متبادل فراہم کر رہے ہیں۔نیپالی کمپنی ائیر لفٹ ٹیکنالوجی کے راج بکرام مہارجن نے کہاکہ ہم نے یہ سوچا کہ کیوں نہ بھاری کچرا ڈھونے کے لیے ڈرون استعمال کیے جائیں، یہ ایک نیا حل ہے۔گزشتہ سال ایورسٹ پر کامیاب پائلٹ پروجیکٹ کے بعد اس ٹیکنالوجی کو قریبی پہاڑ اما دبلام پر آزمایا گیا جہاں 641 کلوگرام کچرا صاف کیا گیا۔
کھمبو پاسانگ لہمو رورل میونسپلٹی کے نائب چیئرمین تاشی لہمو شرپا نے کہاکہ یہ پہاڑوں کو صاف اور محفوظ بنانے کی ایک انقلابی کوشش ہے۔ساگرماتھا پلوشن کنٹرول کمیٹی کے چیف تشرنگ شرپا کے مطابق ڈرونز پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ مؤثر اور محفوظ ہیں،
صرف دس منٹ میں ڈرون اتنا کچرا اٹھا لیتا ہے جتنا 10 افراد کو اٹھانے میں چھ گھنٹے لگتے ہیں۔ہر ڈرون کی قیمت تقریباً 20 ہزار ڈالر ہے تاہم انہیں چین میں قائم کمپنی نے اپنی برانڈنگ کے ساتھ صفائی مہم کیلئے فراہم کیا جبکہ دیگر اخراجات مقامی حکام نے برداشت کیے۔کچرا ہٹانے کے علاوہ یہ ڈرونز ضروری کوہ پیمائی سامان جیسے آکسیجن سلنڈر، سیڑھیاں اور رسیوں کی ترسیل میں بھی استعمال ہو رہے ہیں جس سے ایورسٹ کے سب سے خطرناک حصے کھمبو آئس فال پر بار بار جانے کی ضرورت کم ہوگئی ہے اور گائیڈز و پورٹرز کی حفاظت میں اضافہ ہوا ہے۔
ریکارڈ ہولڈر کوہ پیما نیما رنجی شرپا، جو 19 سال کی عمر میں دنیا کی تمام 14 بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے والے سب سے کم عمر کوہ پیما ہیں، نے کہاکہ اب ٹیمیں صرف راستہ بنانے پر توجہ دیتی ہیں اور ڈرونز سامان لے آتے ہیں، اس سے وقت اور توانائی دونوں کی بچت ہوتی ہے۔
ائیر لفٹ ٹیکنالوجی آئندہ ماہ ان ڈرونز کو دنیا کی آٹھویں بلند ترین چوٹی ماؤنٹ مناسلو پر بھی استعمال کرے گی۔راج بکرام مہارجن نے کہاکہ ڈرونز صرف جنگ میں ہی کارآمد نہیں، یہ زندگیاں بچا سکتے ہیں اور ماحول کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ موسمیاتی اور انسانی خدمت کے کاموں میں یہ ٹیکنالوجی حقیقی معنوں میں ایک گیم چینجر ثابت ہوگی۔