اسلام آباد۔21مارچ (اے پی پی):مغربی ممالک جعلی دستاویزات کے ذریعے مضر مواد سے آلودہ بحری جہازوں کو غیر قانونی طور پر گڈانی بھیج رہے ہیں جو ہانگ کانگ کنونشن اور یورپی یونین شپ ری سائیکلنگ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اس امر کا انکشاف پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام” سمندری ماحول میں سرکلر معیشت اور پاکستان میں بحری جہازوں کی ری سائیکلنگ“ کے موضوع پر مشاورتی ویبنار میں کیا گیا۔ جمعہ کو ایس ڈی پی آئی سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ویبینار میں ماہرین، پالیسی سازوں اور صنعت کے نمائندوں نے پاکستان کی سمندری معیشت میں سرکلر اکنامی کے اصولوں کے اطلاق اور شپ ری سائیکلنگ کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا تاکہ ماحولیاتی تحفظ اور اقتصادی ترقی میں توازن قائم کیا جا سکے۔
ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے افتتاحی خطاب میں پاکستان کی بحری اہمیت اور گڈانی شپ بریکنگ یارڈکی روایتی شپ بریکنگ کے ماحولیاتی اور لیبر چیلنجز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تیل اور کیمیکل کے اخراج کے ساتھ ساتھ مضر مواد کی منتقلی سمندری حیات اور مقامی آبادیوں کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ نقصانات کی روک تھام کوممکن بنانے کیلئے گرین شپ ری سائیکلنگ کے اصولوں کو اپنانا ناگزیر ہے ۔انہوں نے ایک حالیہ دستاویزی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ مغربی ممالک اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کے لئے جعلی دستاویزات کے ذریعے مضر مواد سے آلودہ بحری جہازوں کو غیر قانونی طور پر گڈانی بھیج رہے ہیں جو ہانگ کانگ کنونشن اور یورپی یونین شپ ری سائیکلنگ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو معاشی ترقی اور عالمی ماحولیاتی و حفاظتی معیارات کے درمیان توازن قائم کرنا ہوگا۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کی ریسرچ فیلو ڈاکٹر فصیحہ صفدر نے کہا کہ سرکلر شپ ری سائیکلنگ کی حکمت عملی وسائل کے ضیاع کو کم کرنے اور آلودگی کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ ماہر اقتصادیات اور انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز (آئی پی آر آئی ) کے ڈاکٹر انیل سلمان نے کہا کہ سرکلر اکانومی وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال، کم کاربن اخراج اور قدرتی وسائل کے استحصال میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں بنگلہ دیش کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھی اپنی شپ بریکنگ انڈسٹری کو پائیدار ترقی کا ذریعہ بنا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ دنیا کا تیسرا بڑا شپ بریکنگ یارڈ ہے مگر ناقص ماحولیاتی قوانین، جدید ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی اور مزدوروں کے غیر محفوظ حالات اس صنعت کے بڑے چیلنجز ہیں۔کراچی شپ یارڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر ریئر ایڈمرل سلمان الیاس نے پاکستان میں شپ بلڈنگ انڈسٹری کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ صنعت ملکی ترقی کے لئے ناگزیر ہے، لیکن اسے مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین، امریکا اور جنوبی کوریا نے شپ بلڈنگ کو معیشت کے استحکام کا ذریعہ بنایا جبکہ پاکستان میں اس حوالے سے بنیادی ڈھانچہ بھی مکمل نہیں ہے۔ شپ بریکنگ انڈسٹری کے نمائندے جاوید اقبال نے اس صنعت میں جدید ری سائیکلنگ سہولیات میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پلازما آرک کٹنگ اور ہائی پریشر واٹر جیٹ کٹنگ جیسی جدید تکنیکوں کو اپنانے سے ماحولیاتی تحفظ اور مزدوروں کی سلامتی کویقینی بنایا جا سکتا ہے۔
وفاقی وزارت برائے بحری امور کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری عبدالستار کھوکھر نے کہا کہ پاکستان نے ہانگ کانگ کنونشن کی توثیق کر دی ہے اور اس پر عملدرآمد کے لئے کام جاری ہے، جبکہ سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتیں بھی گرین شپ ری سائیکلنگ کے ضوابط تیار کر رہی ہیں۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کے صدر وائس ایڈمرل (ر) احمد سعید نے کہا کہ سرکلر شپ ری سائیکلنگ کے فروغ سے ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ نئی معاشی سرگرمیوں کے مواقع پیدا ہوں گے انہوں نے پالیسی سازوں اور صنعت کے ماہرین کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا تاکہ پاکستان عالمی شپ ری سائیکلنگ مارکیٹ میں اپنی مسابقت برقرار رکھ سکے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=575226