ماحولیاتی تبدیلیوں کے مقابلہ کے لیے پاکستان کو عالمی معاونت درکار ہے، ترقی یافتہ ممالک ٹیکنالوجی کی منتقلی میں تعاون کریں، بڑی سیاسی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ کا متفقہ مطالبہ

80

اسلام آباد۔1اکتوبر (اے پی پی):پاکستان کی بڑی قومی سیاسی جماعتوں بشمول پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستا ن مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے پائیدار بنیادوں پر مقابلہ کیلئے اقدامات کرنے پر کامل اتفاق ظاہر کیا ہے۔

اس اتفاق رائے کا اظہار انہوں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ماحولیاتی تبدیلیوں پر منعقد ہو رہی 26ویں بین الاقوامی کانفرنس سے متعلق قبل از کانفرنس مشاورتی اجلاس کے دوران کیا۔

اجلاس کے شرکاء نے زور دیا کہ پاکستان کو ان تمام ممالک جن کی ترقیاتی سرگرمیاں ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث بنی ہیں، سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ کاربن کے اخراج کے ازالے کے طور پر وہ پاکستان سمیت ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والے ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے مقابلے کے لیے اقدامات میں معاونت فراہم کریں۔

کانفرنس کے لیے متعین ریجنل سفیر کین اوفلارٹی نے ایس ڈی پی آئی کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کو شامل کیے جانے کے عمل کو متاثر کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کا انعقاد برطانیہ کے لیے اہم ترجیحات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیات تبدیلیوں کے ترقی پذیر ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے، پر شدید منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں تاہم پاکستان کی قیادت کی جانب سے ان اثرات کے مقابلے کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں جو خطے کے دوسرے ممالک کے لیے بھی قابل تقلید ہیں۔

ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری اس موقع پر کہا کہ خدشہ ہے کہ پیرس معاہدے کے تحت جو ہدف طے کیے گئے تھے جن میں گلوبل وارمنگ کو کم کرنا تھا، بدقسمتی سے پورے نہیں ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں کانفرنس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کو روکنا، ان سے مقابلے کی اہلیت،ماحولیاتی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی متاثرہ ممالک کو منتقلی گفتگو کے اہم نکات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے مقابلے اور قدرتی آفات کے خطرات کم کرنے کے حوالے سے پالیسی سازی میں اراکین پارلیمنٹ انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

مشاورتی اجلاس کے دوران پارلیمانی کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلیوں کی سربراہ منزہ حسن، سینیٹر فیصل جاوید، سینیٹر مشاہد حسین سید، خرم دستگیر خان، رومینہ خورشید، عالیہ حمزہ ملک، شاہدہ رحمانی، سینیٹر ڈاکٹر زرقا خانم، صائمہ ندیم، زہرا، سیدہ نوشین افتخار، ڈاکٹر نوشین حامد، ودود فاطمی، سید مصطفی، علی پرویز، شیزہ فاطمہ، شائستہ پرویز ملک اور شمس النساء نے بھی اظہار خیال کیا اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو عالمی معاونت کی ضرورت ہے۔