پیرس۔25اکتوبر (اے پی پی):اقوام متحدہ نے تباہ کن حدت سے بچنے کے لیے بڑے پیمانے پر عالمی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک کے پاس ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچنے کے اقدامات کے لئے صرف چند ماہ باقی رہ گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی سالانہ ایمشن گیپ رپورٹ کے مطابق ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اپنے منصوبوں کو فوری طور پر سپر چارج کرنے کی ضرور ت ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحول کے تحفظ کے موجودہ منصوبوں نے دنیا کو تباہ کن حدت کے راستے پر ڈال دیا ہے جس کے نتائج انسانیت کے لئے تباہ کن ہو سکتے ہیں اس لئے ایسے منصوبوں کے نئے اہداف مقرر کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیات تبدیلیوں کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لئے اس وقت کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کی ضرورت ہے لیکن یہ اخراج اب بھی بڑھ رہا ہے ۔ عالمی حدت میں اضافے کی وجوہات میں شامل آلودگی زیادہ تر تیل، گیس اور کوئلہ جلانے سے اور قابل کاشت رقبہ کے ساتھ ساتھ جنگلات کے رقبہ میں کمی کے باعث 2023 میں 1.3 فیصد بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ سال کے دوران 57.1کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گرین ہائوس گیسوں کا اخراج 57.1 بلین ٹن کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا جس سے زمین کے درجہ اوسط درجہ حرارت میں اضافے کو رواں صدی کے آخر تک صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے تک محدود رکھنے کی کوششوں کے لئے مزید خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
ان کوششوں میں کامیابی کے لئے کاربن گیسز کے اخراج میں گزشتہ سال کے دوران 9 فیصد کمی ضروری تھی۔ کمی کی یہ سطح صرف 2020 میں کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے باعث لاک ڈائون کے نتیجہ میں ہی حاصل ہو سکی جو اس سال پانچ فیصد رہی تھی۔ گرین ہاؤس گیسوں سے آلودگی کا بڑا حصہ جی 20 کے رکن ممالک کی بڑی معیشتوں سے آتا ہے جن میں افریقی یونین شامل نہیں اور جو 2023 میں کاربن گیسوں کے کل اخراج کا 77 فیصد تھا۔گزشتہ سال کے دوران کاربن گیسوں کے اخراج میں امریکا کاحصہ 11فیصد، چین کا 30 فیصد اور بھارت کا 8 فیصد اور یورپی یونین کے رکن ممالک کا مجموعی طور پر6فیصد رہا۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پیرس معاہدے کے تحت تقریباً 200 ممالک نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کو کم کرنے کے اقدامات کے حوالے سے باضابطہ وعدے جاری کئے جن کو این ڈی سی کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ موجودہ رپورٹ میں خبر دار کیا گیا ہے کہ ان وعدوں کو پورا کرنے کی صورت میں بھی رواں صدی کے آخر تک زمین کے اوسط درجہ حرارت میں اضافے کو صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے 1.5 فیصد اضافے کے ہدف کے اندر نہیں رکھا جا سکے گا اور اندیشہ ہے کہ یہ اضافہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے دوگنا سے بھی تجاوز کر جائے ۔