اسلام آباد۔3فروری (اے پی پی):سابق نگران وفاقی وزیر و سابق گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے بڑا چیلنج ہے، 2050 تک ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے پاکستان کو 1.2 ٹریلین ڈالر درکار ہیں۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے پیر کو یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام "اقتصادی تبدیلی کے لئے پالیسی چیلنجز” کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی کی ہم آہنگی اقتصادی تبدیلی کے لئے ناگزیر ہے، ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، 2050 تک ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے پاکستان کو 1.2 ٹریلین ڈالر درکار ہیں جبکہ 2030 تک ماحولیاتی آفات سے بچاؤ کے لئے 250 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ پاکستان کا توانائی کا موجودہ نظام فوسل فیول پر مبنی ہے لیکن سبز توانائی کی طرف منتقلی ضروری ہے۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ 5.5 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور توانائی کے شعبہ میں مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے این ڈی سی اہداف کے لیے 348 ارب ڈالر درکار ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ نئی مالیاتی حکمت عملی اور بینکاری کے شعبے کی صلاحیت میں اضافہ ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیاتی مالیات اور توانائی کی منتقلی پر مربوط پالیسی ناگزیر ہے، معاشی پالیسیوں میں ہم آہنگی کے بغیر دیرپا ترقی ممکن نہیں ہے، معاشی ترقی میں پرائمری، سیکنڈری اور ٹریژری سیکٹرز کا کردار انتہائی اہم ہے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ پاکستان میں اقتصادی ڈھانچے کی جامع اصلاح ناگزیر ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کے شعبہ میں میں خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت کے بغیر پائیدار اقتصادی ترقی ممکن نہیں ہے۔