ماحول دوست طریقے سے ہر کسی کو سستی توانائی فراہم کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے،چیئرپرسن پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر کا کامسٹیک کے زیر اہتمام ویبنار سے خطاب

135
Comstec
Comstec

اسلام آباد۔18اگست (اے پی پی):پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا ہے کہ ماحول دوست طریقے سے ہر کسی کو سستی توانائی فراہم کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے،21ویں صدی کے آخر تک توانائی کی ضرورت میں 300 فیصد اضافہ ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کامسٹیک کے زیر اہتمام "کلین الیکٹرسٹی جنریشن کے لئے کوئلے اور بائیوماس کے مشترکہ استعمال” کے موضوع پر منعقدہ ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے شرکاء کا خیرمقدم کیا اور مقرر کا تعارف کرایا۔

انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر کی مہارت، علمی فضیلت، اور تحقیقی پیداواری صلاحیت کو سراہا۔ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کا تعلق ماحولیاتی آلودگی سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی سطح کے اوسط درجہ حرارت میں تقریباً 0.6 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا ہے اور یہ 2100 تک 1.4 سے 5.8 سینٹی گریڈ تک بڑھنے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تھرمل (تیل، گیس اور کوئلے )سے 61 فیصد، ہائیڈل سے 24 فیصد، جوہری توانائی سے 12 فیصد اور قابل تجدید ذرائع سے 3 فیصد بجلی پیدا کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تیل اور گیس کی قلت کے سنگین بحران کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئلہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہے، پاکستان کے پاس کوئلے کے ذخائر ہیں جن کی مالیت 30 ٹریلین امریکی ڈالر ہے اور یہ ذخائر 500 سال سے زائد عرصے تک 100,000 میگاواٹ بجلی فراہم کر سکتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا کہ بائیو ماس کے ساتھ کوئلے کا مشترکہ دہن الیکٹرک یوٹیلٹی پروڈیوسرز میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے کیونکہ یہ یوٹیلٹی پلانٹس میں گرین پاور پیدا کرنے کا نسبتاً سستا، کم خطرہ، پائیدار اور قابل تجدید طریقہ ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے یونیورسٹی آف لیڈز، برطانیہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے، ان کی تحقیق کا شعبہ بائیو ماس-کوئلہ مشترکہ دہن ہے، اور ان کا تحقیقی کام ہائی امپیکٹ فیکٹر کے بین الاقوامی اور قومی جرائد میں شائع ہوچکا ہے۔پاکستان اور او آئی سی کے دیگر مختلف رکن ممالک سے 100 سے زائد شرکاء اس ویبنار میں شریک ہوئے۔