اسلام آباد ۔ 12 مارچ (اے پی پی) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ماضی میں زرعی شعبہ کو نظرانداز کیا گیا جس کی وجہ سے ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود زرعی شعبہ زبوں حالی کا شکار ہوا ، پارلیمنٹ کاشتکاروں کی آواز بنے گی، ہم پالیسی سازی منصوبہ بندی سمیت زرعی شعبے کی ترقی کے لیے سفارشات مرتب کرکے حکومت کے حوالے کریں گے جن پر عمل درآمد کرنا متعلقہ وزارت کی ذمہ داری ہوگی۔ جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں زراعت پر قومی مکالمے کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی یونیورسٹیوں کے محققین سمیت تمام مندوبین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے زرعی ترقی ناگزیر ہے ۔ ملک کی ترقی اور فوڈسکیورٹی کے لیے زراعت کا کردار انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس شعبہ کو نظر انداز کیا گیا اور اس میں سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔ ہم اس معاملے پر مباحثہ کرکے بنیادی وجوہات جاننا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود اہداف کیوں حاصل نہیں کر سکا۔ ہم نے پارلیمنٹ کی زراعت کمیٹی اس لیے بنائی ہے تاکہ کاشتکاروں کو ان کے جائز حقوق دیئے جا سکیں۔ یہ کمیٹی کسانوں کی ترقی خوشحالی، پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کے حوالے سے سفارشات مرتب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ ملکی تاریخ میں زراعت پر قومی مکالمہ ہو رہا ہے۔ ہم کسانوں کی آواز بنیں گے اور تمام بنیادی وجوہات اور چیلنجز کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی خسرو بختیار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کام سفارشات مرتب کرکے آپ کو دینا ہے اور ان پر عملدرآمدآپ نے یقینی بنانا ہے انہوں نے کہا کہ ہم مل کر ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کام کریں گے۔