اسلام آباد۔6اپریل (اے پی پی):ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہاہے کہ مالی سال 2022 میں پاکستان میں 4 فیصدکی معتدل شرح سے اقتصادی نمومتوقع ہے۔ یہ بات ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایشین ڈولپمنٹ آوٹ لک 2022 میں کہی گئی ہے،رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ مالی سال 2021 میں پاکستان کی اقتصادی نموکی شرح 5.6 فیصدتھی جو سخت مالیاتی اورزری پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال 2022 میں 4فیصدتک رہنے کاامکان ہے۔
رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ پاکستان کی حکومت حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ اورمہنگائی پرقابوپانے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔رپورٹ کے مطابق نجی کھپت اورسرمایہ کاری میں اضافہ کی وجہ سے مالی سال 2023 میں پاکستان کی اقتصادی نموکی شرح 4.5 فیصدتک تک رہنے کاامکان ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹریونگ یی نے بتایا کہ کوروناوائرس کی عالمگیروبا کے تناظرمیں پاکستان کی حکومت کی جانب سے مربوط مالیاتی اورزری اقدامات کی وجہ میں معیشت کی بحالی پائیداراندازمیں آگے بڑھ رہی ہے،
ان اقدامات سے صنعتوں اورخدمات کے شعبوں میں نمایاں بڑھوتری ہوئی ہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پاکستان کیلئے اصلاحات کے عمل کوجاری رکھنا ضروری ہے اس کے ساتھ ساتھ بیرونی ادائیگیوں میں توازن اورمہنگائی پرقابوپانے کیلئے مناسب زری اورمالیاتی پالیسی اقدامات ضروری ہے ۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی رپورٹ میں ریونیومیں اضافہ کیلئے جامع ٹیکس وانتظامی اصلاحات کی اہمیت بھی اجاگرکی ہے۔
بینک نے پاکستان کے ساتھ معاونت جاری رکھنے کے عزم کااعادہ کیاہے۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ زراعت کاشعبہ جی ڈی پی کی نمو میں کلیدی کردارکاحامل رہے گا، حکومت نے گندم اور گنے کی امدادی قیمتوں میں اضافہ کیا جبکہ زرعی مداخل پرسبسڈی کااعلام کیاگیاہے ۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ مالی سال 2021 میں افراط زر کی شرح کم ہو کر 8.9 فیصد پر آگئی تھی تاہم توانائی کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ، کرنسی کی قدر میں کمی، اور رسدمیں رکاوٹ سے خوراک کی عالمی قیمتوں میں اضافے ہوا ہت جس کی وجہ سے مالی سال 2022 میں افراطزر تقریباً 11 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔
رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں ایندھن کی عالمی قیمتوں میں اضافے سے پاکستان مالی سال 2022 کے بقیہ عرصے میں سخت افراط زر کے دبائوکا سامنا کرتا رہے گا ملک تیل اور گیس درآمدکررہاہے تاہم مالی سال 2023 میں افراط زر کا دبائوکم ہونے کا امکان ہے، مالیاتی استحکام اور تیل اور اجناس کی قیمتوں میں استحکام کے ساتھ افراط زر کی شرح 8.5 فیصد تک کم ہوگی ۔