اسلام آباد۔2ستمبر (اے پی پی):آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی پالیسیوں کوتسلی بخش قراردیتے ہوئے کہاہے کہ مالی سال 2022 میں پاکستان کی معاشی سرگرمیاں مضبوط رہیں، حکومت نے قرض پروگرام کو ٹریک پر لانے کیلئے کئی اقدامات کئے،پاکستان کی جانب سے پالیسی اصلاحات پرعمل درآمدجاری ہے ،خوراک اورایندھن کی عالمی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، جاری مالی سال میں جی ڈی پی کے تناسب سے مجموعی قرضوں کی شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 7 فیصد کمی آئے گی۔یہ بات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کے حوالہ سے جاری کردہ کنٹری رپورٹ میں کہی گئی ہے ۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ مالی سال 21 ۔ 2020 میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) کی شرح 6 فیصد جبکہ رواں مالی سال میں 3.5 فیصدرہنے کی توقع ہے، گزشتہ مالی سال میں بے روزگاری کی شرح 6.2 فیصد اور رواں سال میں 6 فیصد رہنے کاامکان ہے، جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات اورگرانٹس کی شرح جاری مالی سال میں 12.4 فیصدرہنے کا اندازہ ہے، جی ڈی پی کے تناسب سے اخراجات کی شرح گزشتہ مالی سال میں 19.1 فیصد جبکہ رواں مالی سال میں 17.1 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق پرائمری بیلنس گزشتہ مالی سال میں منفی 2.4 فیصد جبکہ آئندہ مالی سال میں 0.2 فیصد رہنے کی پیشنگوئی ہے، جی ڈی پی کے تناسب سے مجموعی قرضوں کی شرح گزشتہ مالی سال میں 72.5 فیصد اورجاری مالی سال میں 65.4 فیصدرہنے کی توقع ہے جو حکومت کے قرضوں کے بہترانتظام وانصرام کی عکاسی کررہاہے۔حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ گزشتہ مالی سال میں منفی 4.7 فیصد اور رواں مالی سال میں منفی 2.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
براہ راست بیرونی سرمایہ کاری گزشتہ مالی سال میں 0.7 فیصد اور رواں مالی سال میں 0.6 فیصدرہنے کی توقع ہے۔ رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائرمیں نمایاں اضافہ متوقع ہے، گزشتہ مالی سال میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر9.82 ارب ڈالر اورجاری مالی سال میں 16.22 ارب ڈالررہنے کی توقع ہے۔ پروگرام کی کارکردگی کی حوالے سے کہا گیا کہ چھٹے جائزے کی تکمیل کے فوری بعد پروگرام کے عملدرآمد زبوں حالی کا شکار ہوا اور زرمبادلہ کے ذخائر اور پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں ہوئے، اسی طرح کارکردگی کی 3 اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی 7شرائط بھی پوری نہیں کی گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں مالی سال 2022 کے دوران معاشی سرگرمیاں مضبوط رہیں، حکومت نے قرض پروگرام کو ٹریک پر لانے کیلئے کئی اقدامات کئے، بنیادی سرپلس پر مبنی بجٹ، شرح سود میں نمایاں اضافہ شامل ہیں، حکومت نے فیول سبسڈی کا خاتمہ اور ایندھن و بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا ، رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ عالمی منڈی میں خوراک اور ایندھن قیمتیں بڑھنے سے پاکستان پربھی اثرات مرتب ہوئے اور اس سے ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے مالیاتی شعبے کے استحکام کیلئے اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے، آئی ایم ایف نے مارکیٹ کی بنیادپر ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے سماجی تحفظ اور توانائی شعبے کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے، رپورٹ میں ٹیکس ریونیو اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے پربھی زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ قرض پروگرام کی مدت میں جون 2023 تک توسیع کر دی گئی، اس سے ضروری بیرونی فنانسنگ کے حصول میں مدد ملے گی، پاکستان کی جانب سے پالیسی اصلاحات پرعمل درآمدجاری ہے ،حکومت نے قرض پروگرام کو ٹریک پر لانے کیلئے کئی اقدامات کیے۔ غذائی اشیاء اورایندھن کی عالمی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ سماجی تحفظ اور توانائی کے شعبے کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ساتویں اور آٹھویں جائزے کے بعد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے قرض پروگرام کی مدت میں جون 2023 تک توسیع کر دی ہے۔