کراچی ۔3دسمبر (اے پی پی):مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی کے دوران رجسٹرڈ فون بینکنگ صارفین کی تعداد 8.9 ملین تک پہنچ گئی جس سے مالی سال 20 کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 41 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے جبکہ بینکوں کی ویب سائٹس کے انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 4.3 ملین ہوگئی جو اسی مدت کے مقابلے میں 26 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ مرکزی بینک سے جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق موبائل بینکنگ ٹرانزیکشنز بڑھ کر 36.4 ملین ہوگئیں جن کی مالیت 908.7 ارب روپے تھی جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں حجم کے لحاظ سے 139 فیصد اور مالیت کے لحاظ سے 211 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی کے دوران انٹرنیٹ بینکنگ ٹرانزیکشنز بڑھ کر 18.9 ملین ہوگئیں جن کی مالیت 1.1 ٹریلین روپے تھی اور جو گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں حجم کے لحاظ سے 55 فیصد اور مالیت کے لحاظ سے 89 فیصد نمو کو ظاہر کرتی ہے۔بینک دولت پاکستان نے مالی سال 2020-21 کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر 2020 کا سہ ماہی نظام ِادائیگی جائزہ (Quarterly Payment System Review) آج جاری کردیا جس سے ملک میں ڈجیٹل مالی ٹرانزیکشنز کی مقبولیت میں بھرپور نمو ظاہر ہوتی ہے۔ڈجیٹل مالی خدمات کا فروغ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا اہم ہدف ہے۔ جائزے میں دیے گئے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان میں ڈجیٹل ادائیگی کے لین دین میں اضافہ ہوا ہے جس کا بڑا سبب اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے ترغیبی اقدامات کے اثرات ہیں۔ ڈجیٹل ادائیگی کے ڈھانچے نیز ادائیگی کے نئے طریقوں کا سامنے آنا بھی اس نمو میں کردار ادا کرتا رہا ہے۔ مزید برآں اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ کووڈ 19 کی صورت حال میں صارفین کی ترجیحات میں تبدیلی ہوئی اور انہوں نے ڈجیٹل لین دین کو اختیار کیا۔مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی کے سہ ماہی نظام ادائیگی جائزہ کے مطابق صارفین نے 19 ٹریلین روپے مالیت کی 253.7 ملین ای بینکاری ٹرانزیکشنز کیں۔ ای بینکاری ٹرانزیکشنز میں رئیل ٹائم آن لائن برانچز (RTOBs) ٹرانزیکشنز، اے ٹی ایم ٹرانزیکشنز، انٹرنیٹ بینکنگ ٹرانزیکشنز، موبائل فون بینکنگ ٹرانزیکشنز، ای کامرس، پی او ایس اور کال سینٹرآئی وی آر بینکنگ شامل ہیں۔ اگرچہ مالیت کے اعتبار سے ای بینکاری ٹرانزیکشنز میں آر ٹی او بی ٹرانزیکشنز کا بڑا یعنی تقریبا 80 فیصد حصہ ہے تاہم حجم کے لحاظ سے دیگر اقسام کی ٹرانزیکشنز، ای بینکاری ٹرانزیکشنز کے 83 فیصد سے زیادہ ہیں۔ مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی کے دوران سب سے خوش آئند اضافہ انٹرنیٹ بینکنگ اور موبائل بینکنگ ٹرانزیکشنز میں دیکھا گیا کیونکہ رجسٹرڈ فون بینکنگ استعمال کنندگان کی تعداد 8.9 ملین تک پہنچ گئی جس سے مالی سال 20 کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 41 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے اور انٹرنیٹ استعمال کنندگان کی تعداد 4.3 ملین تک پہنچ گئی جو اسی مدت کے مقابلے میں 26 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ اس طرح موبائل بینکنگ ٹرانزیکشنز بڑھ کر 36.4 ملین ہوگئیں جن کی مالیت 908.7 ارب روپے تھی جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں حجم کے لحاظ سے 139 فیصد اور مالیت کے لحاظ سے 211 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ اسی طرح مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں انٹرنیٹ بینکنگ ٹرانزیکشنز بڑھ کر 18.9 ملین ہوگئیں جن کی مالیت 1.1 ٹریلین روپے تھی اور جو گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں حجم کے لحاظ سے 55 فیصد اور مالیت کے لحاظ سے 89 فیصد نمو کو ظاہر کرتی ہے۔ای بینکاری ٹرانزیکشنز کا ایک اور شعبہ پوائنٹ آف سیل (پی او ایس)ہے جہاں لوگ مارکیٹوں میں خریداری کے وقت کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے ٹرانزیکشنز کرتے ہیں۔ مالی سال 20 کی تیسری اور چوتھی سہ ماہیوں کے دوران پی او ایس مشینوں کے ذریعے ٹرانزیکشنز کی تعداد بہت کم ہوگئی تھی جس کا سبب کووڈ 19کے دوران مارکیٹوں کی بندش تھی۔ مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں اس میں نمایاں طور پر بحالی آئی۔ پی او ایس کے ذریعے ٹرانزیکشنز کی تعداد 16.8 ملین رہی جن کی مالیت 92.3 ارب روپے تھی اور جو مالی سال 20 کی چوتھی سہ ماہی کی بہ نسبت مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی کے دوران حجم کے لحاظ سے 47 فیصد اور مالیت کے لحاظ سے 49 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ پی او ایس پر مبنی ٹرانزیکشنز کے علاوہ ای کامرس پورٹلز پر کارڈ پر مبنی ٹرانزیکشنز کا رجحان بھی اس سے ملتا جلتا تھا یعنی کووڈ 19کے دوران معاشی سرگرمی کم ہونے کے باعث مالی سال 20 کی تیسری اور چوتھی سہ ماہیوں میں کمی اور مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں بحالی۔ مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں یہ ٹرانزیکشنز 3.9 ملین ہوئیں جن کی مالیت 11.9 ارب روپے تھی اور جو مالی سال 20 کی چوتھی سہ ماہی کے مقابلے میں حجم کے لحاظ سے 70 فیصد اور مالیت کے لحاظ سے 27 فیصد کی بھرپور نمو ظاہر کرتی ہے۔ تاہم ای کامرس ٹرانزیکشنز میں بھرپور نمو اس طرح بھی دیکھی جاسکتی ہے کہ مالی سال 20 کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں ٹرانزیکشنز کی تعداد اور ان کی مالیت بالترتیب 77 فیصد اور 47 فیصد بڑھی۔