ماہرین فلوریکلچر و ہارٹیکلچر کی شہریوں کو گھروں میں آرائشی پودے لگانے کی ہدایت

147

فیصل آباد۔ 19 اگست (اے پی پی):جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین فلوریکلچر و ہارٹیکلچرنے شہریوں کو گھریلو خوبصورتی میں اضافہ کیلئے رنگ برنگے پھولوں کے حامل آرائشی پودے لگانے کی ہدایت کی اورکہا کہ شہری گھروں کی خوبصورتی بڑھانے کیلئے عمدہ گھریلو سامان کے ساتھ آرائشی پودے بھی لگاسکتے ہیں جبکہ آرائشی پودوں سے گھروں کی زبیائش گھر کے مکینوں کے اپنے خاص ذوق ِانتخاب اور آراستگی کی مہارت پر منحصر ہے نیزخاص آرائشی پودوں کے لیے ٹھنڈا درجہ حرارت مدہم روشنی، بھر پور نمی، معتدل درجہ حرارت اور گملوں کی خاص مٹی جس میں ایک حصہ مٹی،ایک حصہ کھاد(ہیومس)اور ایک حصہ بھل شامل ہوبہت ضروری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عام آرائشی پودوں کے چناؤ کی صورت میں عام درجہ حرارت،مکمل روشنی اور معمولی نمی کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ شہری نرسریوں سے آرائشی پودے خریدتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ پودے جاذب نظر اور نقصان رساں کیڑوں یا بیماریوں سے متاثرہ نہ ہوں۔انہوں نے کہاکہ شہری موسم سرما کے پودوں کو ستمبر اور اکتوبر میں نرسریوں سے گھر میں منتقل کریں تاکہ یہ پودے سرد موسم برداشت کرنے کے قابل ہوجائیں۔ انہوں نے کہاکہ ایروکیریا جسے کرسمس پلانٹ کا نام دیا جاتا ہے، ایفی لینڈرا، اسپیڈایسٹرا،فرن،ربڑ پلانٹ، فائیکس، پام،لینٹانا،کیلا،گارڈینیا، جیرانیم اور کرائی سینتھیمم اہم آرائشی پودے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پودوں کو عمارت کے اس حصہ میں رکھا جائے جہاں سب سے زیادہ نمی ہو تاہم کسی ٹرے وغیرہ میں مٹی، بھل اور ہیومس (پتوں کی کھاد) کو ڈال کر بھی ان پودوں کورکھا جاسکتاہے۔

انہوں نے کہاکہ عوام الناس گملوں میں پودے لگاتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ ان گملوں کے پیندوں میں سوراخ موجود ہو تاکہ پودوں کی جڑیں آسانی سے پھیل سکیں۔انہوں نے کہاکہ ڈبل پاٹنگ سسٹم میں پودوں کو کم درجہ حرارت اور کم نمی درکار ہوتی ہے لہٰذا ان میں لگائے گئے پودوں کو پانی دینے کے اوقات کی اہمیت گملوں میں لگائے گئے پودوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ جن گھروں میں مستقل ٹائپ لانٹر بنے ہوتے ہیں وہاں ڈبل پاٹنگ سسٹم بہت مفید ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ شہری آرائشی پودوں کو ضرورت سے زیادہ کھاد اور پانی نہ دیں کیونکہ اکثر آرائشی پودے نم زمین میں بہتر نشوونما پاتے ہیں تاہم اگر گھریلو آرائشی پودوں کیلئے روشنی ناکافی ہو تو فلوری سینٹ ٹیو ب لائٹ کے ذریعے پودوں کو روشنی فراہم کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر پودے کوکیڑوں کے حملہ کے علاوہ کسی دوسرے عوامل،درجہ حرارت میں یکدم تبدیلی، دوسری جگہ منتقل کرنے کے اثر اورروشنی کی شدت میں یکایک تبدیلی یاتیز روشنی سے نقصان پہنچاہے تو اس کا بہتر حل یہ ہے کہ اس کی جگہ نیا پودا لگالیا جائے۔