اسلام آباد۔23مئی (اے پی پی):بین الاقوامی سیمینار میں ماہرین نے چینی گورننس ماڈل، اصلاحات، مشترکہ مستقبل کے ساتھ کمیونٹی کے تصور کو آگے بڑھانے والی عالمی پیش ہائے رفت، تہذیب کے مکالمے، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت سماجی و اقتصادی تبدیلی پر تبادلہ خیال کیا ہے۔اس سیمینار کا اہتمام سکول آف پولیٹکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز، قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد اور پاکستان ریسرچ سینٹر فار اے کمیونٹی ود شیئرڈ فیوچر (پی آر سی سی ایس ایف) نے پاکستان میں عوامی جمہوریہ چین کے سفارت خانے کے تعاون سے مشترکہ طور پر کیا تھا۔
سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق کانفرنس کا آغاز سکول آف پولیٹکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز (ایس پی آئی آر) کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ظفر نواز جسپال کے استقبالیہ کلمات سے ہوا۔ پی آر سی سی ایس ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر خالد تیمور اکرم نے افتتاحی کلمات ادا کئے جنہوں نے چینی صدر شی جن پنگ کی تصنیف کردہ کتاب گورننس آف چائنا کی کاپی پیش کی۔ انسٹیٹیوٹ فار اے کمیونٹی ود شیئرڈ فیوچر، کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا بیجنگ کے ڈین پروفیسر لی ہوالنگ نے چینی مندوبین کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ کس طرح چین خطے میں اقتصادی ترقی اور دنیا کو جوڑنے کے لیے ایک محرک قوت ہے۔
بعدازاں ڈاکٹر جسپال نے چین کے عصری عالمی نظام پر اپنی گفتگو پیش کی، جس میں بتایا گیا کہ کس طرح سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان امن اور ہم آہنگی کے قیام میں عالمی طاقتوں کے اتحاد اور چین کے کردار کو تقویت دی گئی۔ انہوں نے چین کی پاکستان اور خطے میں سرمایہ کاری کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک جیسے منصوبے پاکستان، افغانستان اور خطے کی دیگر ریاستوں کے لیے بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں اور یہ کہ ایسے حالات میں ہمیں اپنی اقتصادی خوشحالی کے لیے تعاون کے ثمرات کو کس طرح استعمال کرنا ہے اس کا تعین کرنا چاہیے۔
ایسوسی ایٹ پروفیسر سکول آف اکنامکس اینڈ مینجمنٹ، کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا ڈاکٹر ڈو یولی نے ورچوئل خطاب کے ذریعے صدر شی جن پنگ کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ کمیونٹی کے تناظر اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے کے تصور پر روشنی ڈالی۔ آئی سی ایس ایف کے ڈپٹی ڈین، کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنہ کے پروفیسر وانگ سکسن نے چائنا گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو اور بین الاقوامی برادری کے لیے آگے بڑھنے کے راستے کے بارے میں بات کی اور سامعین کو آگاہ کیا کہ کس طرح چین کی حکومت ایک امن ثالث کے طور پر اقتصادی روابط قائم کر کے قوموں کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔
سکول آف پولیٹکس اینڈ آئی آر، قائداعظم یونیورسٹی، اسلام آباد کے لیکچرر اور پی ایچ ڈی اسکالر سلمان علی بٹانی نے ریاست کے تشخص کو پیش کرنے میں سافٹ پاور کے کردار کی وضاحت کی۔ انہوں نے ثقافتی تعاون کو چین اور پاکستان کے کیس سٹڈی کے ساتھ سافٹ پاور پروجیکشن کے لیے ایک ذریعے کے طور پر بیان کیا۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور پاکستان سے سیف اللہ دانشور نے واضح کیا کہ کس طرح بی آر آئی کو شراکت دار ممالک کو جوڑنے کے لیے ایک ذریعے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
لیو بی، پی ایچ ڈی۔ انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اینڈ ایریا سٹڈیز (آئی آئی اے ایس)، سنگھوا یونیورسٹی، بیجنگ کے اسکالر نے کنیکٹیویٹی میں بی آر آئی کی افادیت کے حوالے سے بیانیہ تیار کرنے اور بڑھانے میں میڈیا کے کردار کو بیان کیا اور بتایا کہ کس طرح دونوں ریاستوں، پاکستان اور چین کا میڈیا امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں معاون کردار ادا کر سکتا ہے۔ سیمینار کا اختتام سوال و جواب کے سیشن کے ساتھ ہوا۔ سیمینار میں ایس پی آئی آر کے فیکلٹی ممبران، پی آر سی سی ایس ایف کے محققین، چینی سفارت خانے کے حکام، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نامہ نگاروں اور انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طلباء نے شرکت کی۔