ماہرین کی دھنیہ کی بہتر پیداوارکیلئے کاشتکاروں کو فصل کی آبپاشی میں خصوصی احتیاط برتنے کی سفارش

261
Coriander
Coriander

فیصل آباد۔ 06 دسمبر (اے پی پی):ماہرین جامعہ زرعیہ فیصل آباد نے دھنیہ کی بہتر پیداوارکیلئے کاشتکاروں کو فصل کی آبپاشی میں خصوصی احتیاط برتنے کامشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ کاشتکار آبپاشی کے سلسلہ میں خصوصی طور پر اس امر کا خیال رکھیں کہ کھیلیاں پانی میں ہرگز نہ ڈوبنے پائیں کیونکہ اس سے دھنیہ کی پیداوار بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اگر فصل کی بیجائی وتر میں کی گئی ہو تو فصل کے اگنے کے بعد 15 سے 20روز تک پانی نہ دیاجائے اور جب پودے 4سے 5انچ بڑے ہو جائیں تو ان کی چھدرائی کردی جائے۔

انہوں نے کہاکہ پودے کا فاصلہ 9سے12 انچ تک رکھنے سے پودے اچھی طرح نشو ونما پاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دو سے تین مرتبہ گوڈی کر کے جڑی بوٹیوں کی تلفی سے پودے مؤثر انداز میں زمین سے اپنی غذا حاصل کرکے بہتر پرورش پاسکتے ہیں۔ انہوں نے دھنیہ کی کٹائی کے بعد زمین کی ذرخیزی کو مد نظر رکھتے ہوئے نائٹروجنی کھاد ڈالنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جو فصل کی بڑھوتری تیز کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔علاوہ ازیں انہوں نے کاشتکاروں کو ہدائت کی کہ وہ ربیع کے چارہ جات برسیم، لوسرن، جئی وغیرہ کو مختلف نقصان رساں کیڑوں کے حملہ سے محفوظ رکھیں تا کہ فصل کو تباہی سے بچانے کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو بھی مالی نقصان سے بچایا جاسکے۔

انہوں نے بتایاکہ کونپل کی مکھی کونپل میں داخل ہو کراسے شدید نقصان پہنچاتی ہے جس سے کونپل سوکھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ لشکری سنڈی اور امریکن سنڈی پتوں کو کھا کر چارہ کی فصل کو نقصان پہنچاتی ہے جس سے فی ایکڑ پیداوار پر برا اثر پڑتاہے۔انہوں نے کہا کہ سفید مکھی فصل کا رس چوستی ہے جس سے فصل پیلاہٹ کا شکار ہو جاتی ہے جبکہ تھرپس کے بالغ اور بچے پتوں سے رس چوستے ہیں جس سے فصل کی بڑھوتری متاثر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نقصان رساں کیڑوں کے بروقت انسداد کیلئے فصل کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھا جائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ کاشتکار دوست کیڑوں اور پرندوں کی حوصلہ افزائی کریں اور حملہ شدہ کھیتوں کے ارد گرد مناسب زہر کا دھوڑا کریں۔