اسلام آباد۔22اپریل (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کی اصل کامیابی یہ ہوگی کہ اس نے پانچ سال میں کتنے لوگوں کو غربت سے نکالا ہے، ماہی گیری کے شعبے میں بھی بے انتہاءپوٹینشل ہے، سیاحت اور زراعت کے شعبوں میں ہمارے اقدامات سے عوام کی زندگیاں بدل جائیں گی۔ بینک چھوٹے لوگوں کو قرضے دینے کے لئے اپنے اسٹاف کو تربیت دیں، اس حوالے سے شکایات کو دور کیا جائے۔ آلودگی میں کمی کے لئے نئے اور ماڈل شہر بنائیں گے۔ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر سمندر میں فضلہ جانے سے روکنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ عام آدمی کو گھروں کی فراہمی کے لئے ماضی میں کسی حکومت نے نہیں سوچا، کراچی کی 40 فیصد کچی آبادیوں کا مسئلہ بھی حل کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کامیاب جوان کے تحت ماہی گیروں کو بااختیار بنانے کے پروگرام کے تحت بحری امور کی وزارت اور چار بینکوں کے درمیان ماہی گیروں کو قرضوں کی فراہمی کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے اس منصوبے پر بحری امور کی وزارت اور کامیاب جوان پروگرام کے منتظمین کو مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بہترین منصوبہ ہے جس کے ذریعے ماہی گیروں کی زندگی کو بدلا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام ہمارے نظریئے کے مطابق ہے، ہماری تحریک کو 25 سال ہو رہے ہیں، ہماری کامیابی یہ ہوگی کہ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو غربت سے نکالیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا جو ماضی میں دہشت گردی کی وجہ سے پیچھے رہ گیا تھا، میں 2013ءسے 2018ءتک غربت میں سب سے زیادہ کمی ہوئی اور امیر اور غریب کا فرق کم ہوا۔ عام آدمی کے حالات بہتر ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پانچ سال بعد ہماری اصل کامیابی یہ ہوگی کہ ہم نے کتنے لوگوں کو غربت سے نکالا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماہی گیر مشکل حالات میں زندگی گذارتے ہیں، کئی بار انہیں دیہاڑی نہ لگنے کے باعث بھوکا رہنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چار بڑے بینکوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس پروگرام کے لئے اشتراک کار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بینکوں کا معیشت کو اٹھانے کے لئے بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں کو چھوٹے کاروباری طبقے کو قرضے دینے چاہئیں۔ اس سے کاروبار کو فروغ ملے گا اور معیشت اوپر اٹھے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری ٹائم کی وزارت ماہی گیروں کے لئے مثبت اقدامات کر رہی ہے، انہیں کولڈ اسٹوریج کی فراہمی سے ماہی گیری کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کے لئے اس پروگرام سے ان کی زندگیاں بہتر ہوں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماہی گیری کے شعبہ میں بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ سیاحت اور زراعت کے شعبہ بھی ایسے ہیں جن کے ذریعے پاکستان میں عام آدمی کی زندگی بدل سکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں زیتون کا انقلاب آنے سے ایسے علاقوں میں عوام کی زندگی بدلے گی جو نسبتاً غریب علاقے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایواکاڈو اور زعفران کی کاشت میں بھی بڑا پوٹینشل موجود ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے ساحلی علاقے کیج فشنگ کے لئے بہترین ہیں۔ دریاؤں میں ماہی گیری کے بہت مواقع ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بینکوں کو چاہئے کہ غریب لوگوں کو بھی قرضے فراہم کریں اور اس مقصد کے لئے اپنے اسٹاف کو تربیت دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ عام آدمی کو گھروں کے لئے قرضے فراہم کرنے اور کامیاب جوان کے تحت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے قرضے دینے کے معاملے میں شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ بینکوں کو چاہئے کہ اس حوالے سے اقدامات کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آلودگی بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہے، بغیر پلاننگ کے آبادیاں پھیل رہی ہیں جس کی وجہ سے کوڑا کرکٹ اٹھانے، سیوریج، پانی اور بجلی سمیت مختلف شہری سہولیات فراہم کرنا بھی ایک مسئلہ بن چکا ہے۔
آبادیاں بڑھنے سے زرعی زمینیں کم ہو رہی ہیں، راوی سٹی لاہور اور سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ لاہور جیسے منصوبوں سے غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی اور بلند عمارتوں کی تعمیر سے بہت سے مسائل حل ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سندھ حکومت کو بنڈل آئی لینڈ منصوبے کے حوالے سے قائل کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آلودگی کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر سمندر میں کوڑا کرکٹ اور فضلہ جانے سے روکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ غریبوں کے لئے پہلے کسی نے گھر بنانے کا نہیں سوچا، کراچی کی چالیس فیصد آبادی کچی آبادیوں میں رہتی ہے۔
گھر بنانے کے لئے ان کے پاس پیسے نہیں ہوتے، اس مسئلہ کو حل کریں گے اور غریب لوگوں کو گھر دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ لاہور میں آلودگی کے خاتمے کے لئے شجرکاری کی جائے گی۔ قبل ازیں وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا کہ کابینہ کو ڈیپ سی فشنگ پالیسی تیار کر کے بھجوائی جائے گی۔ پاکستان میں ماہی گیری کے شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں، اڑھائی ارب ڈالر کی برآمدات کی صلاحیت موجود ہے، اس وقت صرف 40 کروڑ ڈالر کی برآمدات ہو رہی ہیں۔ ماہی گیروں کو بااختیار بنانے کے پروگرام اور بینکوں کے اشتراک سے اب ماہی گیر اپنی کشتیوں کے مالک خود بنیں گے۔
انہیں 10 لاکھ سے اڑھائی کروڑ تک کا قرضہ دیا جائے گا جس سے وہ فشنگ کی مشینری، آلات، انجن اور آن شور فریزر خرید سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیپ سی فشنگ کا لائسنس ایک لاکھ میں ملتا تھا اور ایک کروڑ میں بکتا تھا، ہم نے یہ سلسلہ روک دیا ہے۔ سمندر میں پھینکے جانے والے فضلے اور کوڑا کرکٹ سے ماہی گیری کو نقصان ہو رہا ہے۔ ماہی گیری کو انڈسٹری ڈیکلیئر کرنے کی ضرورت ہے۔
قبل ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار نے کہا کہ ماہی گیری کے شعبے میں بڑے مواقع موجود ہیں جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا گیا۔ ماہی گیروں کا طبقہ کمزور لوگوں پر مشتمل ہے، بینکوں کے اشتراک کار سے انہیں چھوٹے اور درمیانے درجے کے قرضے دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک لاکھ نوجوانوں کو کاروبار کے لئے قرضہ دے رہی ہے، اس سے لاکھوں خاندانوں کو فائدہ ہوگا۔ تقریب میں بحری امور کی وزارت اور چار بینکوں کے درمیان ماہی گیروں کو بااختیار بنانے کے پروگرام کے تحت مفاہمت یادداشت پر دستخط کئے گئے۔