متحدہ عرب امارات کی لیبر قانون میں ترمیم ، مقصد ملازمت کے قوانین کو مزید بہتر بنانا ہے،حکومتی فرمان جاری

137

ابو ظہبی۔13اگست (اے پی پی):متحدہ عرب امارات نے لیبر قانون ’’ایمپلائمنٹ ریلیشن شپ ریگولیشن ‘‘میں ترمیم کرکےسرکاری فرمان جاری کر دیا ہے، ان تبدیلیوں کا مقصد ملازمت کے قوانین کو مزید بہتر بنانا ہے۔ اردو نیوز کے مطابق اس قانون کا مقصد لیبر مارکیٹ کی کارکردگی اور مسابقت کو یقینی بنانا، ایمپلائمنٹ ریلیشن کو منظم کرنا، سب کے حقوق اور فرائض کو واضح کرنا اور قانون کے ذریعے ان کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ نئی ترمیم کے تحت اگر کوئی آجر اجازت نامے کے بغیر کسی کو ملازمت دیتا ہے، کارکنوں کی خدمات حاصل کرتا ہے یا انہیں ملک میں لاتا ہے اور انہیں ملازمت فراہم کرنے میں ناکام رہتا ہے، ورک پرمٹ کا غلط استعمال کرتا ہے یا اپنے کاروبار کو کارکنوں کے لیبر حقوق طے کیے بغیر بند کر تا ہے تو اسے کم از کم ایک لاکھ درہم اور زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ درہم جرمانہ ہو سکتا ہے، یہی سزا کسی نابالغ کو غیرقانونی ملازمت یا کسی نابالغ کے سرپرست کے ذریعے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کام کرنے کی اجازت دینے پر لاگو ہوتی ہے۔

نئے حکمنامے میں فرضی بھرتی کے حوالے سے بھی سزائیں متعارف کرائی گئی ہیں جن میں فرضی اماراتائزیشن شامل ہےاور ایسے آجروں پر ایک لاکھ سے دس لاکھ درہم تک جرمانہ ہوگا۔ لیبر تنازعات کے معاملے میں اگر تنازعے کو حل کرنے کے حوالے سے وزارتِ انسانی وسائل کے فیصلے سے اختلاف ہے تو اس معاملے کو اپیل کورٹ کی بجائے کورٹ آف فرسٹ انسٹس کے سامنے لایا جائے گا۔ نئی ترمیم میں جعلی روزگار کےلیے کارروائی کا تعین بھی کیا گیا ہے جس میں دھوکہ دہی سے متعلق اماراتائزیشن شامل ہے۔ صرف وزیر انسانی وسائل یا ان کے مجاز نمائندے کی درخواست پر کارروائی ہو سکتی ہے۔ وزارت کو عدالتی سزا جاری ہونے سے پہلے آجر کی درخواست پر ایسے معاملات کو طے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے بشرطیکہ آجر مقررہ جرمانے کا 50 فیصد ادا کرے اور اسے اپنے فرضی ملازمین کو ملنے والی تمام مالی مراعات حکومت کو واپس کرنا ہوں گی۔ اپیل کورٹ اب تمام لیبر تنازعات کو براہ راست فرسٹ انسٹنس کورٹ میں بھیجے گی، یہ نئے قانون کے نفاذ کی تاریخ سے شروع ہوگا، تاہم جن مقدمات کا فیصلہ ہو چکا ہے یا فیصلے کے لیے محفوظ ہیں وہ اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔