26.5 C
Islamabad
جمعرات, ستمبر 4, 2025
ہومقومی خبریںمثبت سوچ کے ساتھ ہم نے آگے بڑھنا ہے اور ملک کو...

مثبت سوچ کے ساتھ ہم نے آگے بڑھنا ہے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا ایوان بالا میں نکتہ اعتراض پر جواب

- Advertisement -

اسلام آباد۔14ستمبر (اے پی پی):نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ و سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مثبت سوچ کے ساتھ ہم نے آگے بڑھنا ہے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، اپوزیشن بھی اس عمل میں ہمارا ساتھ دے، عددی تعداد پوری ہو گئی تو ترمیم لائیں گے۔

ہفتہ کو ایوان بالا میں قائد اختلاف سینیٹر شبلی فراز کے نکتہ اعتراض کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ خصوصی کمیٹی پارلیمنٹ کے وقار بحال کرنے کے لیے قائم کی گئی، کمیٹی میں سینیٹ کے ارکان کو بھی شامل ہونا چاہئیے، دنیا میں آئینی عدالت کا نظام نیا نہیں، ملک میں آئینی عدالت کا قیام ضروری ہے، اگر عددی تعداد پوری ہوگئی تو ترمیم لائیں گے، مثبت سوچ کے ساتھ ہم نے آگے بڑھنا ہے اور اس ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، اپوزیشن بھی اس عمل میں ہمارا ساتھ دے۔

- Advertisement -

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں اصولوں کی سیاست کو نہیں چھوڑنا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں آدھے گھنٹے میں 22 ترامیم ہوئی تھیں، جو چیزیں 18 ویں ترمیم میں اس وقت نہیں ہو سکی تھیں، اس کو ہم ابھی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کا تصور نیا نہیں ہے اور اس کی بے پناہ پذیرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح ان کا فیصلہ آیا کہ آپ اگر پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دیں گے تو آپ کا ووٹ گنا نہیں جائے گا اور آپ ایوان کی ممبرشپ سے بھی فارغ ہوجائیں گے، تو یہ کیسا قانون ہے، اس کی غلط تشریح کی گئی، نہ ووٹ گنے گئے اور ممبرشپ ختم کی گئی۔

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس معاملہ پر ایک اپیل لگی ہوئی ہے، جو پارٹی لائن کراس کرے اس پر ریفرنس بھیجیں گے کہ اسکو نااہل کیا جائے، سپریم کورٹ نے کہا کہ 63 اے میں تشریح کرتے ہیں کہ ووٹ ڈالے گا تو وہ بھی کاؤنٹ نہیں ہوگا اور اسے نااہل بھی کیا جائے گا، ووٹ گنا نہیں جانا تو سزا کس بات کی ہے؟ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے اس حوالے سے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سزا تب ملے گی جب کوئی جرم ہو، فلور کراسنگ پر ووٹ اگر کاؤنٹ نہیں ہوتا تو سزا کس کے لیے ہے۔

سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ کوئی بھی اگر غلط کام کر رہا ہواسے غلط کہنا چاہیے۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ عوامی مفاد میں قانون سازی پارلیمان کا حق ہے، آٹھویں ترمیم کے تحت اختیارات صوبوں کو منتقل ہونے چاہئیں، اقتصادی اور خارجہ پالیسی بھی عوام کے مفاد کو مدنظر رکھ کر بننی چاہیئے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت امید کرتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دے گی اور ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے، مہنگائی بجلی کے باری بلوں اور ٹیکسوں میں بھی کمی لانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ نہ ہم حکومتی بینچوں کا حصہ ہیں اور نہ ہی اپوزیشن کا حصہ ہیں، ہمیں الگ نشستیں الاٹ کی جائیں۔ قبل ازیں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آج جس مقصد کیلئے اجلاس بلایا گیا ہے وہ زبان زد عام ہے، قانون سازی کا اس ایوان کو استحقاق ہے، اس ایوان کے اراکین جب اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں تو اس پر فخر ہوتا ہے لیکن لیکن قانون سازی عوامی مفاد میں ہونی چاہیئے۔

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں