محرم الحرام میں امن وا مان کے قیام، بین المسالک ہم آہنگی اور رواداری کیلئے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ متحد ہیں، مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کا اجلاس و پریس کانفرنس

142

اسلام آباد۔27جولائی (اے پی پی):محرم الحرام میں امن وا مان کے قیام اور بین المسالک ہم آہنگی اور رواداری کیلئے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ متحد ہیں، کسی بھی ایسے فرد کی حمایت یا تائید نہیں کی جائے گی جو ملک میں انتشار پھیلانے کا سبب بنے ، خیبر میں مسجد کو بم دھماکے سے اڑا دینا قابل مذمت ، قابل افسوس اور ناقابل قبول عمل ہے ، ملک بھر کی مساجد میں جمعۃ المبارک کو خیبر مسجد میں دھماکے کی بھرپور مذمت کی جائے گی ، علماء ، خطباء ، آئمہ ، واعظین اس دہشت اور وحشت کی بھرپور انداز میں مذمت کریں گے۔ یہ بات مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کے اجلاس میں کہی گئی۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، مفتی محمد ضیاء مدنی ، علامہ طاہر الحسن ، علامہ یوسف انور، علامہ ریاض کھرل ، ڈاکٹر افتخار نقوی ، ڈاکٹر ممتاز حسین ، علامہ عارف سیالوی ، مولانا منشا ء سالک، مولانا عبید اللہ گورمانی ، مولانا حبیب الرحمن عابد، مولانا امین الحق اشرفی، قاری محمد عثمان نقشبندی ، مولانا شعیب بخاری، مولانا ابو بکر صدیق عثمانی ، مولانا اظہار الحق خالد، صاحبزادہ حمزہ طاہر الحسن ، میاں ارشاد مجاہد اور دیگر نے کہا کہ اسلام امن ، محبت اور رواداری کا دین ہے اور محرم الحرام میں پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق پر مکمل عملدرآمد کی تمام مکاتب فکر کے رہنمائوں سے امید کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 9/11 کے بعد پاکستان پر دہشت گردی کی جنگ مسلط کی گئی تھی لیکن پاکستان کی قوم اور فوج نے مل کر دہشت گردی کو شکست دی اور پاکستان امن کا گہوارہ بنا۔افسوسناک بات ہے کہ گذشتہ چند دنوں سے خیبر پختونخوا میں افسوسناک واقعات ہوئے ہیں اور بالخصوص خیبر میں مسجد کو بم دھماکے سے اڑا دینا کسی بھی طور پر کسی بھی مسلمان کیلئے قابل قبول نہیں ہے۔ علماء و مشائخ اس عمل کو کسی بھی صورت درست اور جائز نہیں سمجھتے اور پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء نے پیغام پاکستان کے فتویٰ میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ پاکستان کے اندر خوش کش حملے ،د ہشت گردی ، تخریب کاری کسی بھی صورت جائز نہیں ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام پاکستان کے استحکام اور سلامتی کیلئے افواج پاکستان اور ملک کے سلامتی کے اداروں کے شانہ بشانہ ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان میں امن ہو ، پاکستان اور افغانستان ترقی کریں ، پاکستان اور افغانستان اور خطے کے دیگر علماء و مشائخ بیٹھ کر خطے کے بہتر مستقبل کے لیے آگے بڑھیں اور اقدامات کریں۔

رہنمائوں نے پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق کی توثیق کرتے ہوئے تمام ذاکرین، واعظین ، علماء ومشائخ سے پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کی اپیل کی ۔ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن کریم کے جلانے کے مسلسل واقعات کی بھرپور مذمت کی گئی اور ڈنمارک میں پاکستانی سفارتخانے کے سامنے قرآن کریم کو جلانے کو ناقابل قبول اور ناقابل معافی عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم فوری طور پر سویڈن اور ڈنمارک سے اپنے تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرے اور اسلامی تعاون تنظیم میں شامل ممالک فوری طور پر اپنے سفراء کو سویڈن اور ڈنمارک سے واپس بلائیں اور سویڈن اور ڈنمارک کے سفراء کو واپس بھیجیں۔

علماء و مشائخ نے اس موقع پر ایک ضابطہ اخلاق کی منظوری دی جس کے تحت فرقہ ورانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے زور پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت اسلامیہ کے احکام کے منافی اور فسادفی الارض اور ایک قومی و ملی جرم ہے، تمام مسالک کے علماء و مشائخ اور مفتیان پاکستان انتہا پسند انہ سوچ اور شدت پسندی کو مکمل مسترد کرتے ہیں، انبیاء کرامؑ، اصحاب ؓرسولﷺ ،خلفاء راشدین ؓ، ازواج مطہراتؓ اور اہل ِبیت اطہارؓکےتقدس کو ملحوظ رکھنا ایک فریضہ ہےاور جو شخص ان مقدسات کی توہین و تکفیر کرے گا تمام مکاتب فکر اس سے برات کرتے ہیں اور ایسے شخص کے خلاف قانون کو فوری حرکت میں آنا چاہیے ،

علماء و مشائخ اور مفتیان عظام کا فریضہ ہے کہ درست اور غلط نظریات میں امتیاز کرنے کے بار ےمیں لوگوں کو آگاہی دیں جبکہ کسی کو کافر قرار دینا (تکفیر) ریاست کا دائرہ اختیار ہےجو ریاست شریعت اسلامیہ کی رو سے طے کرے گی، پاکستان کے تمام غیر مسلم شہر یوں کو اپنی عبادت گاہوں میں اور اپنے تہواروں کے موقع پر اپنے اپنے مذاہب کے مطابق عبادت کرنے اور اپنے مذہب پر عمل کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے اور جو حق غیر مسلم شہریوں کو آئین پاکستان نے دئیے ہیں ان کو کوئی فرد ، گروہ یا جماعت سلب نہیں کر سکتی، جو غیر مسلم اسلامی ریاست میں امن کے ساتھ رہتے ہیں انہیں قتل کرنا جائز نہیں ہے بلکہ گناہ ہے اور جو آئین پاکستان اور قوانین پاکستان کی خلاف ورزی کریں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ان کو قانون کے دائرے میں سزا دے، اسلام کی رو سے خواتین کا احترام اور ان کے حقوق کی پاس داری کرنا سب کے لئے ضروری ہے ۔

خواتین کو وراثت میں حق دینا اور خواتین کی تعلیم کا حکم شریعت اسلامیہ نے دیا ہے ، محرم الحرام ، صفر المظفر کے ایام عزا میں پاکستان کے تمام شہریوں اور مسلمانوں کو مقررہ مجالس ، کانفرنسز ، اجتماعات منعقد کرنے کی حسب قانون آزادی ہو گی ، نیز قانون کے دائرے میں چادر و چار دیواری کے تقدس کا مکمل خیال رکھا جائے گا، تمام اہل محلہ اور محبان اہل بیت علیہم السلام اور عاشقان صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ باہمی برداشت کے ساتھ وطن اور اسلام دشمنوں کی سازشوں پر پوری نظر رکھیں ۔ تمام مکاتب فکر کے مسلمانوں کے ساتھ ان کے نظریہ اور عقیدہ کے مطابق قانونی اور آئینی طور پر ایام کربلا منانے کیلئے بھرپور مدد کریں گے ، تمام مکاتب فکر کے علماء کرام ، ذاکرین عظام ، خطباء امت کو جوڑنے کا فریضہ ادا کریں گے ۔

مفسدین اور تخریب کاروں پر نظر رکھ کر موقع پر انتظامیہ کے حوالے کریں گے، یہ امر پہلے سے طے شدہ ہے کہ ہر مسلک کے عالم ، واعظ ، خطیب ، ذاکر کو اپنے مسلک کے پیروکاروں کو اپنے مذہب کے عقائد ، اصول و فروع کو بیان کرے ۔ انداز بیان میں اس بات کا خیال رکھے کہ تمام عالم اسلام کی مذہبی و دینی شخصیات کی توہین نہ ہو اور دوسروں کے عقائد و نظریات کو طعن تشنیع کا نشانہ نہ بنائیں، ملک کے تمام سرکاری و غیر سرکاری ذرائع ابلاغ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ محرم الحرام سے قبل ،

بعد اور دوران پیغام پاکستان کی روشنی میں مرتب کردہ ضابطہ اخلاق کی مکمل تشہیر کریں اور وحدت اور اتحاد کے پیغام کو عام کرنے میں معاون بنیں۔ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا و پرنٹ میڈیا پر کسی بھی ایسی تحریر و تقریر جس سے اشتعال پیدا ہو ، اس کے خلاف متعلقہ حکومتی ادارے فوری طور پر کارروائی کریں۔