اسلام آباد۔3جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے دوران امن و امان قائم رکھنے میں علماء کا کردار بہت اہم ہے۔ بدھ کو وزیر مذہبی امور محرم الحرام کے دوران بین المسالک ہم آہنگی اور امن و امان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی اجلاس میں مقامی سطح پر راوالپنڈی اور اسلام آباد سے علمائے اکرام و مشائخ عظام نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مذہبی امور نے کہا کہ گذشتہ سالوں کی طرح محرم الحرام کے دوران ملک میں امن و امان قائم رکھنے میں علماء کا کردار بہت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ علمائے اکرام و مشائخ عظام کی مشاورت سے ملک میں یگانگت، بھائی چارہ اور امن کی فضاء قائم رکھنےاور مسلکی رواداری کو یقینی بنانے کے لئیے ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر نے مسلکی رواداری قائم کرنے کے لئیے علماء اکرام کیساتھ صوبائی و ضلعی سطح پر بھی اس طرح کے اجلاس منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ بین المسالک ہم آہنگی کی فضاء برقرار رکھنے کے لئیے قومی، ملی اور ملکی حالات و معاملات میں تما مکاتب فکر کے علماء اکرام کے اتحاد و اتفاق کی ضرورت ھے۔اس موقع پر ایک جامع ضابطہ اخلاق کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس موقع پر وفاقی سیکرٹری مذہبی امور ذوالفقار حیدر نے متفقہ ضابطہ اخلاق کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 03 جولائی 2024 کو وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی اسلام آباد کے کمیٹی روم میں اسلام آباد/ راولپنڈی کے مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے ممتاز علماء کرام و مشائخ عظام ، خطباء و مذ ہبی شخصیات کا نمائندہ اجلاس میں اس بات پر غور کیا گیا ہے کہ کس طرح محرم الحرام کے مہینے میں امن و امان کی صور تحال کو خراب ہونے سے بچایا جائے۔ اس سلسلےمیں علماء کرام اور مشائخ عظام ایک جامع ضابطہ اخلاق پر متفق ہئے جس کے مطابق تمام مکاتب فکر اپنے درمیان محبت ، رواداری اور افہام و تفہیم کی فضا قائم کر نیکی خلوص دل سے کوشش کریں گے۔ دوسرے مسالک کے اکابرین کا احترام کریں گے۔
نیز ایک دوسرے کے مقدسات کی توہین اور تنقیص سے اجتناب کریں گے۔علماء کرام خطباء اور مصنفین اپنی تقریروں اور تحریروں میں توازن و اعتدال پیدا کریں اور ایسے اشتعال انگیز بیانات اورتحریروں سے پر ہیز کریں گے جن سے دوسروں کی دل آزاری ہو سکتی ہو۔مسلکی تنازعات کو باہم مشاورت، افہام و تفہیم اور سنجید و مکالمے کے اصولوں کی روشنی میں طے کریں گے۔عوامی پلیٹ فارم سے اپنے مخالفین کے خلاف طعن و تشنیع سے مکمل اجتناب کیا جائیگا۔امہات المومنین، صحابہ کرام، اہل بیت اطہار، اولیائے کرام ، تا بین و تبع تابعین اور تمام اکابرین امت کے ادب واحترام کو ملحوظ نظر رکھا جائے گا اور ان میں سے کسی کو بھی تنقید کا نشانہ نہیں بنا یا جائے گا۔
نیز، سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والوں اور بین المذاہب اور مسالک ہم آہنگی اور احترام کی فضا کو متاثر کرنے والی کسی بھی تحریری یا تقریری مواد کو اپلوڈ کرنے والوں کے خلاف مندجہ ذیل لنکس اور نمبرز پر رپورٹ کریںhttps://complaint.fia.gov.pk/
https://complaint.pta.gov.pk/RegisterComplaint.aspx، 5505515-0800 ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی، ملی اور ملکی حالات و معاملات میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام متفق و متحد رہیں گے۔علماء کرام اور خطباء واقعہ کربلا کے تناظر میں فلسطین اور کشمیر کی قربانیوں کا بھی ذکر کریں۔
ان سے اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھااور ان پر ہونے والے ظلم و جبر کو دنیا تک پہنچائیں۔وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں سے بھی اپیل کی ہے کہ اس طرح کے اجلاس صوبائی اور ضلعی سطح پر بھی منعقد کئے جائیں تاکہ پورے ملک میں محرم الحرام کے دوران بین المسالک ہم آہنگی کی فضا بر قرار رہے ۔دوران میٹنگ یہ فیصلہ ہو ا ہے کہ ایک کور کمیٹی تشکیل دی جائے جو کہ محرم الحرام میں آپس میں فعال coordination رکھے جس میں تمام مسالک کی نمائندگی ہو، وزارت مذہبی امور اور وزارت داخلہ کے نمائندہ بھی شامل ہوں۔