محکمہ بہبود آبادی کے تحت802 فلاحی،35 تولیدی مراکز قائم ہیں،محکمہ بہبود آبادی خیبرپختونخوا

599
محکمہ بہبود آبادی

پشاور۔ 15 جولائی (اے پی پی):محکمہ بہبود آبادی کے تحت802 فلاحی ، 35 تولیدی مراکز بھی قائم ہیں اور صوبہ بھر میں وقتاً فوقتاً آگاہی سیشن بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔محکمہ بہبود آبادی خیبرپختونخوا حکام کے مطابق خیبرپختونخوا میں خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کے لیے بہتر قانونی فریم ورک فراہم کرنے کے لیے حکومت نے "خیبر پختونخوا ری پروڈکٹیو ہیلتھ کیئر رائٹس ایکٹ 2020” نافذ کیا ہے جس کا مقصد تولیدی صحت کی دیکھ بھال، تولیدی صحت سے متعلق حقوق کو تحفظ دینے، زچہ و بچہ کی اموات کو کم کرنے، تمام مردوں اور عورتوں کو بااختیار بنانے میں مدد ملے گی اور وہ اپنی مرضی کے فیصلے کریں گے جو ان کی مجموعی بہبود میں معاون ثابت ہوں گے۔

محکمہ بہبود آبادی خیبرپختونخوا حکام کے مطابق بندوبستی اضلاع میں 260 اور سابق فاٹا کے ضم شدہ اضلاع میں 120 نئے فیملی ویلفیئر سنٹرز قائم کیے گئے ہیں، پورے صوبے میں اپنے موجودہ سروس ڈیلیوری نیٹ ورک کو وسعت دینے کے لئے کوشاں ہے، موجودہ نگراں حکومت نے صوبے کے جنوبی اضلاع کے عوام کی سہولت کے لیے بنوں میں 1 نئے ریجنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے منصوبے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے جس سے جنوبی اضلاع کے عوام بھرپور طریقے سے مستفید ہوسکیں گے۔

محکمہ بہبود آبادی خیبرپختونخوا حکام کے مطابق محکمہ بہبود آبادی کے تحت802 فلاحی ، 35 تولیدی مراکز بھی قائم ہیں اور صوبہ بھر میں وقتاً فوقتاً آگاہی سیشن بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے آبادی کا انتظام ضروری ہے پاکستان ایس ڈی جی سمٹ کا دستخط کنندہ ہے اور خاندانی منصوبہ بندی کے تصور کو استعمال کرنے کے فوائد کو پوری طرح تسلیم کرتا ہے کہ پائیدار ترقی کے اہداف اور خاندانی منصوبہ بندی 2030 کے اہداف کا حصول ہمارے ملک اور صوبے کی خوشحالی اور سلامتی میں معاون ثابت ہوگا،

لڑکیوں اور خواتین کے لیے معیاری تعلیم اور ہنرمندی میں ترقی کے مواقعوں اور مساوی کام کے لیے مساوی تنخواہ کو یقینی بنا تے ہوئے کام کی جگہ پر امتیازی سلوک کو ختم کر کے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنا کر صنفی مساوات کی طاقت کو اْجاگر کر سکتے ہیں۔