لاہور۔20دسمبر (اے پی پی):ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کپاس کی فصل ملکی معیشت میں بنیادی حیثیت کی حامل ہے،پاکستان کی معیشت کا زیا دہ تر انحصار کپاس کی فصل پر ہے، کپاس کی ملکی مجموعی پیداوار کا تقریباً 60 فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے، کپاس کی اچھی اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لئے مختلف عوامل اور مراحل اہم کردار ادا کرتے ہیں ،کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کے حملہ کے پیش نظر موسم سرما کے دوران موثر حکمت عملی اپنا کر آئندہ کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے بچایا جا سکتا ہے،گلابی سنڈی ماہ دسمبر میں سرمائی نیند کی حالت میں چلی جاتی ہے اور موسم سرما جڑے ہوئے بیجوں،چھٹڑیوں پر بچے کچے ٹینڈوں اور جنگ فیکٹریوں کے کچرے میں خوابیدہ حالت میں گزارتی ہے
سرمائی نیند سوئی ہوئی سنڈیوں کے پروانے بنے کا انحصار زیادہ تر درجہ حرارت پر ہے ،مناسب درجہ حرارت میسر آنے پر پروانے بننا شروع ہو جاتے ہیں جو فصل کو نقصان پہنچاتے ہیں،کاشتکار موسم سرما کے دوران حکمت عملی اپنا کر آئندہ آنے والی کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے محفوظ رکھ سکتے ہیں،کپاس کی چنائی مکمل ہونے پر ان کھلے اور متاثرہ ٹینڈے اچھی طرح تو ڑلئے جائیں بعد ازاں ٹینڈوں کو دھوپ میں پھیلا کر پوری طرح کھلنے کے بعد بھٹی کو الگ کر لیا جائے اور بچے ہوئے مواد کو تلف کر دیں ۔ انہوں نے بتایا کہ آخری چنائی کے بعد کھیتوں میں بھیڑ بکریاں چرائیں تا کہ کچے ٹینڈے جانوروں کی خوراک بن سکیں اور گلابی سنڈی کے لاروے کا خاتمہ ہو سکے
جن کھیتوں میں کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کا حملہ ہوا ہو وہاں گرے ہوئے ٹینڈے تلف کرنے کے بعد کھیتوں کو روٹا ویٹ کر دیا جائے تا کہ بچے ہوئے مواد میں سے موجود سنڈیاں تلف ہو جائیں۔ کپاس کی چھڑیاں کاٹ کر استعمال کر لی جائیں اور ڈھیر لگاتے وقت چھوٹے گنٹھوں کی حالت میں اس طرح رکھیں کہ چھڑیوں کے بڑھ چلی طرف ہوں تا کہ دھوپ کی وجہ سے ان چھڑیوں میں موجود سنڈیاں اور لاردا تلف ہو جائیں ۔مناسب وقفہ سے چھڑیوں کی ڈھیریوں کو الٹ پلٹ کرتے رہیں،کپاس کی چھڑیوں کی کٹائی زمین کی سطح کے برابر یا گہرائی سے کی جائے اور کپاس کے کھیتوں میں گرے ہوئے ٹینڈوں ، مڈھوں اور جڑی بوٹیوں کو روٹا ویٹر یا مٹی پلٹنے والا ہل چلا کر زمین میں ملا دیا جائے ،جیننگ فیکٹریو ں میں موجود ٹینڈے،بیج اور کچرا اکٹھا کر کے تلف کردیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=537867