محکمہ زراعت پنجاب نے رواں ماہ کے دوران آم کی بہتر نگہداشت کیلئے سفارشات جاری کر دیں

404
محکمہ زراعت کی باغبانوں کو آم کی فصل کو مختلف بیماریوں سے بچانے کےلئے ہدایات

لاہور۔8دسمبر (اے پی پی):محکمہ زراعت پنجاب نے رواں ماہ کے دوران آم کی بہتر نگہداشت کیلئے سفارشات جاری کر دیں۔ترجمان کے مطابق پاکستانی آم ذائقہ کے اعتبار سے عالمی منڈی میں منفرد حیثیت رکھتا ہے، پاکستان زیادہ آم کی پیداوار حاصل کرنے والے ممالک میں چھٹے نمبر پر اور پاکستان میں 0.142 ملین ایکڑ رقبہ آم کے باغات پر مشتمل ہے۔ ترجمان کے مطابق صوبہ پنجاب میں آم کی مجموعی پیداوار تقریباً 1.7 ملین ٹن ہے جو ملکی پیداوار کا 70 فیصدہے۔

محکمہ زراعت پنجاب نے موسم سرما کے دوران آم کے باغبانوں کو خصوصی سفارشات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ باغبانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ موسم سرما میں آم کے پودے شدید سردی سے متاثر ہوتے ہیں لہذا آم کے باغات میں ہلکی آبپاشی کو یقینی بنائیں،چھوٹے پودوں کو شیشم کے چھاپوں یا پرالی سے کور کریں،چھوٹے پودوں پر چونے کا سپرے (5 فیصد محلول)کریں،تنوں پر پرالی باندھیں۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار کھاد کے خالی بیگز (گٹو) پودوں پر چڑھا کے نیچے سے باندھ دیتے ہیں، یہ غلط پریکٹس ہے کیونکہ پولییسٹر کا گٹو بھی رات کو انتہائی ٹھنڈا ہو جاتا ہے جس سے پودے متاثر ہوتے ہیں اور مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوتے،اگر پلاسٹک شیٹ سے پودوں کو کور کر رہے ہیں تو اس بات کا خیال رہے کہ پلاسٹک ڈائریکٹ پودے کو نہ چھوئے نیزاس شیٹ میں بھی جنوب کی طرف 2یا3 چھوٹے سوراخ ضرور رکھے جائیں تاکہ ہوا کا مناسب گزر ہو سکے،

بڑے درختوں پر بھی سردی کی وجہ سے تنوں کی چھال پھٹنے سے بچانے کے لئے تنوں اور موٹے ٹہنوں پر چونا لگانا موثر ثابت ہوگا،باغات میں گلے سڑے گوبر کا استعمال پودے کی عمر کے مطابق جلد از جلد مکمل کیا جائے،15 سال کے درخت کی چھتری میں 80کلوگرام گلا سڑا گوبر پھیلا دیں۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ ماہ دسمبر میں آم کی گڈھیری کے انڈوں سے بچے نکلنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے،باغبان آم کی گدھیڑی کی تلفی کیلئے پودوں کے گرد گوڈی کریں اورتنے کے گرد زمین کھود کر کلوربائی ری فاس 10 ملی لٹر فی لٹر پانی میں ملا کر ڈالیں تاکہ بچے انڈوں سے نکلتے ہی زہر کے اثر سے مرجائیں،اسی طرح آم کے پودوں کے تنوں پر1 فٹ چوڑائی کا بند لگائیں تاکہ گڈھیری کے بچے اوپر نہ چڑھ سکیں۔