لاہور۔14نومبر (اے پی پی):محکمہ زراعت پنجاب نے گندم کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے لئے سفارشات جاری کردیں۔ ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق آبپاش علاقوں کے کاشتکارگندم کی کاشت ترجیحاً 20 نومبر تک مکمل کر لیں ، زیادہ پیداوار کے لئے محکمہ زراعت کی منظور شدہ اقسام کا تصدیق شدہ بیج استعمال کریں۔
آبپاش علاقوں کے کاشتکار گندم کی زیادہ پیداوار کے لئے بھکر15 نومبر تک جبکہ صادق21،نواب21،نشان21،ڈیورم2021،این اے آر سی سپر،غازی19،سبحانی21،رہبر21 اورایم ایچ21 کی کاشت30نومبر تک مکمل کر لیں۔اس کے علاوہ عروج 22،اکبر19،دلکش 20،جوہر16،بورلاگ 16،زنکول 16،اجالا16،اناج 17 اور فیصل آباد8کی کاشت 10 دسمبر تک مکمل کر لیں۔
گندم کے کاشتکار بھکر سٹار19 کی کاشت 10 نومبر تا 10 دسمبر مکمل کریں۔اس کے علاوہ جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع کیلئے صادق 21 اور نواب 21زیادہ موزوں اقسام ہیں۔کاشتکاربوائی کے لیے20 نومبر تک40سے45کلوگرام جبکہ21نومبر تا10 دسمبر50 کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں اور بیج کے اگائو کی شرح85 فیصد سے ہرگز کم نہیں ہونی چاہیے۔ کاشتکار کھڑی کپاس میں گندم کی کاشت کرنے کیلئے 55 سے60 کلوگرام فی ایکڑ بیج استعمال کریں۔
گندم کی مختلف بیماریوں میں کانگیاری، کرنال بنٹ،گندم کی بلاسٹ اور اکھیڑا وغیرہ زیا د ہ نقصان دہ ہیں جو کہ پیداوار میں نقصان کا باعث بنتی ہیں ،ان بیماریوں سے بچائو کے لئے بیج کو بوائی سے پہلے تھائیو فنیٹ میتھائل بحساب دو تا اڑھائی گرام فی کلو گرام بیج یا امیڈا کلوپرڈ +ٹیبو کونا زول بحساب 4 ملی لٹر فی کلو گرام بیج لگائیں۔
بہتر ہے کہ بیج کو زہر لگانے کے لئے گھومنے والا ڈرم استعمال کیا جائے،اگر یہ میسر نہ ہو تو پلاسٹک کی ایک بوری میں وزن شدہ بیج اور سفارش کردہ زہر ڈال کر بوری کا منہ باندھ کر اوردونوں طرف سے پکڑ کر اچھی طرح ہلائیں تا کہ بیج کے ہر دانے کو زہر لگ جائے،خیال رہے کہ بوری کو تقریبا آدھا بھرا جائے۔گندم کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے کھیت کا تیار اور ہموار ہونا بہت ضروری ہے۔
وریال کھیتوں میں دو یا تین دفعہ ہل چلائیں اورجہاں کہیں زمین کوہموار کرنا ضروری ہو کراہ یا لیزر لیولر سے زمین کو ہموار کریں۔رانی سے پہلے کھیتوں کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کریں تا کہ کم پانی سے زیادہ رقبے پر رانی ہوسکے۔جب بوائی کا وقت نزدیک آئے تو سورج نکلنے سے پہلے ہل چلائیں اور سہاگہ دیں۔یہ عمل2 یا3 بار دوہرانے سے جڑی بوٹیاں تلف ہو جائیں گی اور زمین کی نیچے کی نمی اوپر آجائے گی جو گندم کے اچھے اگائو کی ضامن ہوگی۔ترجمان نے مزید کہا کہ کاشتکار فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے زیادہ سے زیادہ رقبہ پر گندم کی کاشت کریں۔