لاہور۔28جنوری (اے پی پی):ترجمان محکمہ زراعت نے کہا ہے کہ گندم ہمارے ملک کی ایک اہم فصل ہے۔یہ مشاہدہ میں آیا ہے کہ بارشوں کے بعد رسٹ یا کنگی کا حملہ ہو سکتا ہے۔ترجمان نے مزید بتایا کہ گندم کی زرد کنگی کے پھیلا کیلئے موزوں درجہ حرارت10 تا20ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔
اس بیماری کا حملہ عام طور پر پتوں پر ہی ہوتا ہے جبکہ انتہائی شدید حملے کی صورت میں سٹے بھی متاثر ہوتے ہیں۔اس کی پہچان یہ ہے کہ پودے کے پتوں پر زرد رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے متوازی قطاروں میں یا لائنوں میں صف بستہ ہوتے ہیں۔ وبائی حملے کی صورت میں اس کا نقصان بھوری کنگی سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ شدید حملے کی صورت میں نقصان 20 تا 50 فیصد تک ہو سکتا ہے۔
بھوری کنگی کے پھیلاکیلئے موزوں ترین درجہ حرارت20 تا25 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔اس بیماری کا حملہ عام طور پر پودے کے پتوں پر ہوتا ہے جس کی وجہ سے خاکی رنگ کے دھبے لائنوں کی بجائے بے ترتیب اور منتشر ہوتے ہیں۔ بڑھوتری کی اگیتی حالت میں حملہ ہونے پر پودے کمزور ہو جاتے ہیں اور پودے کا خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ سٹے کو خوراک دینے والے پتے پر حملہ کی صورت میں پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔
وبائی صورت اختیار کرنے پر یہ بیماری گندم پر حملے کی صورت میں فی ایکڑپیداوار میں 30 فیصد تک کمی کا باعث بن سکتی ہے۔سیاہ کنگی کے حملے کی صورت میں عموما بھورے یا کالے رنگ کے دھبے پتوں کی ڈنڈیوں یا تنے پر ظاہر ہوتے ہیں جو کہ بعد میں پھٹ جاتے ہیں اور سیاہ رنگ کا سفوف باہر نمودار ہوتا ہے۔
کاشتکار گندم کی فصل کا باقاعدگی سے معائنہ کریں اور فصل پرکنگی کے حملہ کی صورت میں پھپھوندکش زہروں کا استعمال محکمہ زراعت (توسیع و پیسٹ وارننگ) کے مقامی فیلڈ عملہ کے مشورہ سے کریں۔