پشاور۔ 09 جنوری (اے پی پی):صحت کے شعبے میں سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے، احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے خیبر پختونخوا حکومت نے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے محکمہ صحت خیبر پختونخوا میں پاکستان کا پہلا آن لائن میڈیسن آرڈرنگ پورٹل تیار کر لیا ہے۔وزیر اعلی ہائوس پشاور حکام کی جانب جاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے پورٹل کا باضابطہ اجراء کردیا۔ اس پورٹل کے ذریعے صوبہ بھر کے ڈی ایچ اوز اور ایم ایس ادویات کے آرڈرز آن لائن دے سکیں گے۔ اس پورٹل میں ادویات کی منظور شدہ لسٹ پہلے سے فیڈ ہوگی،اس لسٹ کی بنیاد پر آرڈر خودکار طور پر تیار ہوگا،آرڈر دینے والے افسر کو صرف بجٹ درج کرنا ہوگا، باقی تمام عمل سسٹم خودکار طریقے سے مکمل کرے گا،سسٹم میں ہرضلع کے جغرافیائی پروفائل کے مطابق ادویات کی ضروریات فیڈ ہونگی،یہ خودکار آرڈرز ایم سی سی لسٹ کے عین مطابق ہوں گے،اگر کوئی آرڈر اس سے مختلف ہوگا تو سسٹم ریکارڈ میں انحراف (Deviation) ظاہر کرے گا، ادویات کے آرڈرز کیو آر کوڈ کے ساتھ آن لائن جنریٹ ہوں گے جو آسانی سے ٹریس بھی کیے جا سکیں گے،اس سسٹم کے تحت آن لائن ڈیش بورڈ کے ذریعے تمام سٹاک کی دستیابی کا مکمل ریکارڈ موجود ہوگا،یہ نظام ادویات میں کرپشن کو روکنے، وقت اور وسائل کی بچت، اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے ای پی آئی ویکسینٹرز کے لئے فیول کارڈز کا بھی اجراء کردیا، اس اقدام سے ای پی آئی ویکسینٹرز کو درپیش فیول کا مسئلہ کل وقتی طور پر حل ہوگا،جس کے نتیجے میں معمول کے حفاظتی ٹیکہ جات کے نظام میں بہتری آئے گی۔ پورٹل کے اجراء کی تقریب سے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت شروع دن سے لوگوں کو بہتر خدمات کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے، عوامی خدمات کی بہتری کے عمل میں صحت اور تعلیم ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہیں، ہم نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے کام کرنے کے روایتی انداز سے ہٹ کر کام کر رہے ہیں، کام کرنے کے سرکاری طریقہ کار میں پیچیدگیوں کو دور کرکے انہیں سہل بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے مروجہ قواعد و ضوابط میں ضروری تبدیلیاں کر رہے ہیں، سرکاری امور میں شفافیت اور محکموں کی استعداد کار کو بڑھانے کے لئے تمام شعبوں میں ڈیجیٹائز یشن پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایسے شعبوں میں بھی کرپشن کے کیسز سامنے آتے ہیں جن کا تعلق بلاواسطہ انسانی جانوں کے ساتھ ہے، ہم نے ایسا نظام وضع کرنا ہے جس میں کرپشن کرنے کی گنجائش ہی موجود نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے اصلاحات کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے اخلاقی اقدار اور اسلامی تعلیمات پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی استعداد کے حامل شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں،صوبے کی آمدن بڑھانے کے ساتھ ساتھ مالی نظم ونسق کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کے ان اقدامات کے نتیجے میں صوبے کی آمدن میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے، خیبر پختونخوا قرضہ اتارنے کے لئے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ قائم کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے،ابتدائی طور پر اس ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ میں 30 ارب روپے منتقل کر دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بہترین ٹیم ورک کے نتیجے میں صوبہ ترقی اور مالی خودکفالت کی راہ پر گامزن ہوگیا ہے، صحت کارڈ کے نظام میں بنیادی اصلاحات متعارف کرائی ہیں، ان اصلاحات کے نتیجے میں مفت علاج کی کوریج میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، اس کے علاوہ بہتر مانیٹرنگ کے نتیجے میں صوبائی حکومت کو ماہانہ ایک ارب روپے کی بھی بچت ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری ہسپتالوں کو صحت کارڈ کے پینل پر لانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، ایمرجنسی میں مفت ادویات کی فراہمی پر کام کر رہے ہیں، صحت کارڈ کے تحت لیور اور کڈنی ٹرانسپلانٹ بھی متعارف کرائیں گے، تمام ریجنز میں کم سے دو دو کارڈیک سیٹلائٹ سنٹرز قائم کر رہے ہیں۔