28.2 C
Islamabad
جمعہ, اپریل 18, 2025
ہومقومی خبریںمحکمہ صحت میں انفرادی کارکردگی جانچنے کے لیے "کی پرفارمنس انڈیکیٹرز" تشکیل...

محکمہ صحت میں انفرادی کارکردگی جانچنے کے لیے "کی پرفارمنس انڈیکیٹرز” تشکیل دئیے جائیں، عوامی وسائل کا ضیاع ناقابل برداشت ہے ،وزیر اعلیٰ بلوچستان

- Advertisement -

کوئٹہ۔ 10 اپریل (اے پی پی):وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ،ہر عام بلوچستانی تک معیاری طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی ۔انہوں نے یہ بات محکمہ صحت بلوچستان کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی اجلاس میں محکمہ صحت کے افسران کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو صحت کے شعبے میں جاری ترقیاتی اقدامات اور درپیش چیلنجز سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صحت کے شعبے میں سروسز اور انتظامی بہتری کے لیے بلوچستان انسٹی ٹیوشنل ریفارمز ایکٹ متعارف کرایا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے زیر التواء 12 قانونی مسودوں پر پیشرفت تیز کرنے کی ہدایت کی جن میں سے 5 مسودے تکمیلی مراحل میں ہیں ۔سیکرٹری صحت مجیب الرٰحمان پانیزئی نے بریفنگ میں بتایا کہ محکمہ صحت میں تربیت یافتہ افرادی قوت کی کمی دور کرنے کے لئے ترجیحی اقدامات جاری ہیں اب تک 1600 ڈاکٹرز 1600 پیرا میڈیکس، 60 فیکلٹی ممبرز، اسسٹنٹ پروفیسرز اور سینئر رجسٹرارز کی بھرتیاں مکمل کرلی گئی ہیں جبکہ مزید 800 ڈاکٹرز کی بھرتی بھی جلد کی جائے گی۔ پولیو کے خلاف اقدامات پر بات کرتے ہوئے بتایا گیا کہ نجی شعبے سے 8000 افراد کی خدمات حاصل کر کے پولیو مہم کو مربوط و موثر بنایا گیا ہے جس کے باعث پولیو کیسز میں واضح کمی آئی ہے اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ صحت میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم، فیسلی ٹیشن مراکز، سرویلنس سینٹرز، ڈیٹا سینٹر اور نیٹ ورک آپریشن سینٹرز کے قیام کے لئے مؤثر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

- Advertisement -

وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ہیلتھ سیکٹر میں نمایاں بہتری اشد ضروری ہے۔ انہوں نے ہیلتھ سیکٹر ریفارمز یونٹ کو جلد فعال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے شعبے میں عوامی مفاد کے برعکس کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔انہوں نے محکمہ صحت میں انفرادی کارکردگی جانچنے کے لیے "کی پرفارمنس انڈیکیٹرز” تشکیل دینے کا حکم بھی دیا ۔وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ اگر کسی نے ہڑتال کرنی ہے یا دھرنا دینا ہے تو شوق سے دے لیکن عوامی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کو ہر سال 80 ارب روپے سے زائد فراہم کیے جاتے ہیں ۔اتنی خطیر رقم میں تو ہر بلوچستانی کا علاج ملک کے مہنگے ترین نجی ہسپتال میں ہوسکتا ہے ۔

صحت کے شعبے کے لئے مختص وسائل کے درست استعمال کی ضرورت ہے ۔وزیر اعلیٰ نے عوامی وسائل کے ضیاع کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ صحت کے شعبے کے لیے مختص ہر پائی عوام کی صحت پر خرچ ہونی چاہیے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، چیف سیکرٹری شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، سیکرٹری صحت مجیب الرٰحمان پانیزئی، سیکرٹری خزانہ عمران زرکون، سیکرٹری مواصلات لعل جان جعفر، سیکرٹری قانون کلیم اللہ خان، ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈاکٹر امین خان مندوخیل، ڈائریکٹر بلوچستان ہیلتھ کارڈ ڈاکٹر احمد ولی خان اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=580269

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں