اسلام آباد۔5مئی (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کہ اگست 2019 میں انڈیا کی جانب سے جو اقدامات کیے گئے وہ کافی سنگین تھے اور جب تک ان پر نظر ثانی نہیں کی جاتی، معنی خیز دو طرفہ بات چیت مشکل ہے۔وزیر نے جمعہ کو بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں دو طرفہ مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا بھارت کی ذمہ داری ہے۔
بلاول نے کہا کہ وہ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او)کے وزرائے خارجہ اجلاس کے لیے بھارت گئے تھے اور بھارتی قیادت سے دو طرفہ ملاقات کی درخواست نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ ان کا دورہ بھارت ایک پیغام ہے کہ پاکستان علاقائی ترقی اور استحکام کے تناظر میں شنگھائی تعاون تنظیم کو ایک اہم فورم کے طور پر دیکھتا ہے۔وزیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ تشدد کی مذمت کی ہے کیونکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک میں سب سے زیادہ جانی نقصان پاکستان کا ہی ہوا ہے۔ہم دہشت گردی کو ایک سنگین مسئلہ سمجھتے ہیں اور ہم اسے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن جائز خدشات کو بیان بازی سے الگ کیا جانا چاہیے۔پاکستانی سیاست سے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کرنے چاہیئیں اور اتفاق رائے پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔