مرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی کاپالیسی ریٹ کو300بیسس پوائنٹس بڑھا کر20فیصد کرنے کا فیصلہ

146
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے حاصل منافع جات کی بیرون ملک منتقلی میں رواں مالی سال کے دوران 115.75 فیصد اضافہ

کراچی۔2مارچ (اے پی پی):مرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے کو منعقدہ اجلاس میں پالیسی ریٹ کو300بیسس پوائنٹس بڑھا کر20فیصد کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جمعرات کو جاری اعلامیہ کے مطابق جنوری میں اپنے گذشتہ اجلاس میں کمیٹی نے مہنگائی کے منظر نامے کو بیرونی اور مالیاتی تبدیلیوں (adjustments)کی وجہ سے درپیش قریب المدت خطرات کو اجاگر کیا تھا۔ ان میں سے بیشتر خطرات حقیقت بن گئے ہیں اور فروری کے مہنگائی کے اعدادوشمار میں جزوی طور پر ان کی عکاسی ہوتی ہے۔

قومی مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (national CPI)بڑھ کر 31.5 فیصد سال بسال ہو چکی ہے جبکہ قوزی مہنگائی (core inflation) فروری 2023 کے دوران شہری باسکٹ میں 17.1 فیصد اور دیہی باسکٹ میں 21.5 فیصد ہوگئی ہے۔ آج کے اجلاس میں ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ حالیہ تبدیلیوں اور ایکسچینج ریٹ میں کمی کے نتیجے میں مہنگائی کے قریب مدتی منظرنامے میں خاصا بگاڑ پیدا ہوا ہے اور مہنگائی کی توقعات میں مزید اضافہ ہوا ہے،

جیسا کہ سرویز کی تازہ ترین لہر سے ظاہر ہوتا ہے۔کمیٹی توقع کرتی ہے کہ اگے چند ماہ میں جب ان تبدیلیوں کا اثر سامنے آئے گا تو مہنگائی مزید بڑھے گی اور اس کے بعد اس میں کمی آنا شروع ہوگی گو کہ یہ بتدریج ہوگی۔ اس سال اوسط مہنگائی متوقع طور پر 27-29 فیصد کی حدود میں ہوگی جبکہ نومبر 2022 میں 21-23 فیصد کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ اس تناظر میں ایم پی سی نے زور دیا کہ مہنگائی کی توقعات پر قابو پانا بے حد ضروری ہے اور اس کے لیے مضبوط پالیسی ردعمل چاہیے۔ جہاں تک بیرونی شعبے کا تعلق ہے، ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ جاری کھاتے کے خسارے (current account deficit)میں نمایاں کمی کے باوجود کمزوریاں برقرار ہیں۔ جنوری 2023 میں جاری کھاتے کا خسارہ گر کر 242ملین ڈالر رہ گیا جو مارچ 2021 سے اب تک پست ترین کی سطح ہے۔مجموعی طور پر جاری کھاتے کا خسارہجو جولائی تا جنوری مالی سال 23 میں 3.8ارب ڈالر تھاگذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 67فیصد کم ہے۔ اس بہتری سے قطع نظر شیڈول کے مطابق قرضوں کی ادائیگی اورمالکاری رقوم کی آمد میں کمی کے ساتھ بڑھتی ہوئی عالمی شرح سود اور ملکی غیریقینی کی کیفیت زر مبادلہ کے ذخائر اور ایکسچینج ریٹ پر دبا ڈال رہی ہیں۔

ایم پی سی نے نو ٹ کیا کہ زر مبادلہ کے ذخائر پست سطح پر ہیں اور بیرونی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف کے ای ایف ایف کے تحت جاری نویں جائزے کی تکمیل سے بیرونی شعبے کے قریب مدتی چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ مزید برآں، ایم پی سی نے بیرونی کھاتوں پر دبا کم کرنے اور دیگر شعبوں کی درآمد کی ضروریات پوری کرنے کے لیے توانائی کی بچت کے اقدامات کی ہنگامی ضرورت پر زور دیا۔ جی ایس ٹی اور ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے، سبسڈیز میں کمی، توانائی کی قیمتوں میں ردوبدل اور کفایت شعاری کی مہم سمیت حالیہ مالیاتی اقدامات سے توقع ہے کہ بڑھتے ہوئے مالیاتی اور بنیادی خسارے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

جیسا کہ قبل ازیں بتایا گیا ، معاشی استحکام کے لیے مالیاتی استحکام ناگزیر ہے اور یہ وسط مدت کے دوران مہنگائی کو کم کرنے کے لیے جاری زری سختی میں مددگار ہو گا۔ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ قیمتوں میں استحکام کے مقصد کو حاصل کرنے کے حوالے سے کوئی بھی نمایاں مالیاتی زیاں زری پالیسی کی اثر انگیزی کو نقصان پہنچائے گا۔ ایم پی سی نے مالی استحکام اور قریب مدتی نمو کے منظر نامے پر زری سختی میں اضافے کے اثرات کا بھی جائزہ لیا۔ کمیٹی کا خیال ہے کہ مالی استحکام کو لاحق خطرات قابو میں ہیں کیونکہ مالی اداروں کے پاس کافی سرمایہ موجود ہے۔

تاہم نمو پر سمجھوتا (trade-off)کرنا ہوگا۔ بہرکیف زری پالیسی کمیٹی نے اپنے اس سابقہ نقطہ نظر کا اعادہ کیا کہ مہنگائی کو کم کرنے کی قلیل مدتی قیمت اس میں اضافے کو تقویت دینے کی طویل مدتی قیمت سے کم ہے۔ ماسوائے اس کے کہ مستقبل میں غیر متوقع دھچکیآئیں ، زری پالیسی کمیٹی کے مطابق آج کے فیصلے نے پیش بینی کی بنیاد پر حقیقی شرح سود کو مثبت حدود میں دھکیل دیا ہے۔ اس سے مہنگائی کی توقعات پر قابو پانے اور مہنگائی کو مالی سال 25 کے آخر تک 5تا7 فیصد کے وسط مدتی ہدف تک لے جانے میں مدد ملے گی۔ کمیٹی نے اپنا آئندہ اجلاس 4اپریل 2023 کو منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔