اسلام آباد۔8جنوری (اے پی پی):مری اور گلیات میں شدید برف باری کے باعث پھنسے سیاحوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن ہفتہ کو جاری رہا۔پاک فوج کے انجینئرز اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ڈوزرز نے مری ایکسپریس وے اور جھیکا گلی-گھڑیال روڈ کو کھول دیا جبکہ پاک فوج نے مری اور گلیات کے برفانی علاقوں میں پھنسے ہوئے سیاحوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے مختلف مقامات پر چار کیمپس قائم کیے ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) نے ریسکیو کوششوں کے بارے میں الگ الگ اپ ڈیٹس میں بتایا کہ ایف ڈبلیو او کے ڈوزر امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل ہیں۔ پاک فوج نے ملٹری کالج مری، جھیکا گلی، اے پی ایس کلڈانہ اور اسٹیشن سپلائی ڈپو سنی بینک میں چار کیمپ قائم کیے ہیں۔
پھنسے ہوئے لوگوں کو کھانے کے لیے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کلڈانہ کے پناہ گاہ منتقل کیا گیا ہے۔ روڈ کلیئرنس آپریشن میں مدد کے لیے مظفرآباد سے ڈوزر منتقل کیے گئے جب کہ فوج کے 111 بریگیڈ کے دستے بہارہ کہو میں سڑک کھول رہے ہیں اور عوام کو اشیائے خوردونوش فراہم کر رہے ہیں۔تمام وسائل مری ڈویژن کے اختیار میں رکھے گئے ہیں جس میں انجینئرز اور مشینری کو ریسکیو اور ریلیف کی کوششوں کے لیے متحرک کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے پاکستان آرمی اور دیگر سول آرمڈ فورسز کے اہلکاروں کو تعینات کیا ‘مری میں گاڑیوں میں 16 سے 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔اپنے ویڈیو پیغام میںوفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مری میں پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کے لئے پاک آرمی، ایف سی اور رینجرز کوطلب کرلیا ہے،برفباری میں پھنسے سیاحوں کو نکالنےکے لئے رات بھر آپریشن جاری رہامگر اس کے باوجود 16سے19افراد کی گاڑیوں کے اندر موت واقع ہوئی ہے،مری جانے والے تمام داخلی راستے بندکردیئے گئے ہیں،مقامی لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ برفباری میں پھنسے افراد کو خوراک اور کمبل مہیا کریں۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ افسران کی نگرانی میں سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا ہے کہ گذشتہ پندرہ سے بیس سال بعد شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے برفباری کے سیزن میں مری اور گلیات کارخ کیا ہے اور رات بھر آپریشن جاری رہنے کے باوجود 16سے 19 افراد موت کاشکار ہوئے ۔
انہوں نے بتایا ہے کہ آپریشن کے دوران برفباری میں پھنسی ایک ہزار گاڑیوں کو نکالا گیا ہے اور شام تک مزید ایک ہزار گاڑیوں کو برفباری سے نکال لیا جائے گا۔انہوں نے بتایا ہے کہ پنجاب حکومت اوراسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رات بھر آپریشن جاری رہا اور آج پاک آرمی،رینجرز اور ایف سی کے نوجوانوں کو بھی طلب کیا گیا ہے تاکہ برفباری میں پھنسے سیاحوں کو خوراک ،گرم لباس مہیا کرنے کے ساتھ برفباری سے باہر نکالا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ شہری دودن کے لئے مری کا رخ نہ کریں کیونکہ اتوار کی شام تک مری جانے والے تمام داخلی راستے بند کردیئے گئے ہیں۔اسلام آباد پولیس کی ریسکیو ٹیمیں سیاحوں کو مری سے اسلام آباد منتقل کر رہی ہیں جو سڑک بند ہونے کی وجہ سے وہاں سے پیدل واپس آ رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے ہنگامی بنیادوں پر کارروائی کرتے ہوئے مری سے واپس آنے والے پیدل سیاحوں کی مدد شروع کردی ہے۔انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد محمد احسن یونس مجموعی طور پرآپریشن کی خود نگرانی کر رہے ہیں اور انہیں پولیس کی گاڑیاں جڑواں شہروں میں ان کے گھروں میں منتقل کر رہی ہیں۔پولیس اہلکار بہارہ کہو کے علاقے میں موجود ہیں اور مشکلات سے دوچار سیاحوں کی مدد کر رہے ہیں جن کی گاڑیاں راستے میں ٹوٹ گئیں یا وہ اپنا راستہ بھول گئے۔
خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ترجیحی بنیادوں پر مدد کی جا رہی ہے اور ان کی مدد کے لیے ہر ممکن کوششیں جاری ہیں۔دریں اثناوزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے برف باری کے باعث موجودہ صورتحال کے پیش نظر مری اور ملحقہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی۔ہفتہ کو یہاں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس، انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور تمام ہسپتالوں سمیت تمام محکموں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔انہوں نے چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل آف پولیس، ریلیف کمشنر، ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 اور ڈی جی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو ریسکیو کی ہدایت کی ۔
وزیراعلیٰ نے اپنا ذاتی ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو آپریشن کے لیے مختص کر رکھا جبکہ مری اور ملحقہ علاقوں میں واقع ریسٹ ہاؤسز کو سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا ۔انسپکٹر جنرل نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس انعام غنی نے کہا کہ این ایچ اے اور موٹروے پولیس کے افسران اور نیشنل ہائی وے مری ایکسپریس وے کو صاف کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ مری اور ایکسپریس وے پر رش ہے کیونکہ رات بھر ہوٹلوں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
انسپکٹر جنرل موٹروے پولیس نے کہا کہ کاربن مونو آکسائیڈ بو کے بغیر ہے، اس کا پتہ لگانا بہت مشکل ہے اور یہ جلد موت کا سبب بن سکتا ہے۔راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور پولیس کے متعلقہ حکام کو مری میں پھنسے ہوئے تمام سیاحوں کو نکالنے کے لیے جاری آپریشن کو تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کمشنر راولپنڈی ڈویژن گلزار حسین شاہ شہریوں کو ریسکیو کرنے کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے مری پہنچ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ شدید برف باری کی وجہ سے پھنسے 23,000 سے زائد گاڑیوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے جبکہ انتظامیہ سیاحوں کو خوراک اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کر رہی ہے۔ڈپٹی کمشنر راولپنڈی، سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی، مری اور کوٹلی ستیاں کے اسسٹنٹ کمشنرز اور دیگر افسران جمعہ کی رات فیلڈ میں رہے اور پھنسے ہوئے سیاحوں کو بچانے کے لیے تمام سرگرمیوں کی نگرانی کی۔
انہوں نے کہا کہ ریجنل پولیس آفیسر، راولپنڈی بھی ریلیف اور ریسکیو آپریشن کی نگرانی کے لیے ہفتے کے روز مری پہنچے ۔ ضلعی انتظامیہ اسلام آبادنے شدید موسمی حالات کے پیش نظر اسلام آباد سے مری میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ڈپٹی کمشنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقات نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اسلام آباد سے مری جانے کے راستے گزشتہ روز سے بند کر دیئے گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہاکہ سب سے گزارش ہے کہ ہفتہ اور آج اتوار کو مری کے لئے مت جائیں، پابندی کے باوجود بھی لوگ آج ہزاروں کی تعداد میں آئے اور انہیں واپس بھیجنا پڑا۔بعد ازاں اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور اسلام آباد پولیس سیاحوں کی سہولت کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے سیاحوں کی خدمت کے لیے کل رات سے میدان میں ہیں۔