مسابقتی منڈیوں میں برآمد کنندگان کو درپیش چیلنجز کو حل کرنے اور کامرس پورٹل کا موثر استعمال وقت کی ضرورت ہے ،چیئرپرسن سینیٹر انوشہ رحمان

103
مسابقتی منڈیوں میں برآمد کنندگان کو درپیش چیلنجز کو حل کرنے اور کامرس پورٹل کا موثر استعمال وقت کی ضرورت ہے ،چیئرپرسن سینیٹرانوشہ رحمان
مسابقتی منڈیوں میں برآمد کنندگان کو درپیش چیلنجز کو حل کرنے اور کامرس پورٹل کا موثر استعمال وقت کی ضرورت ہے ،چیئرپرسن سینیٹرانوشہ رحمان

اسلام آباد۔8اکتوبر (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کی چیئرپرسن سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا ہے کہ مسابقتی منڈیوں میں برآمد کنندگان کو درپیش چیلنجز کو حل کرنے اور کامرس پورٹل کا موثر استعمال وقت کی ضرورت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں کمیٹی نے متفقہ طور پر وزارت تجارت کے عہدیداروں کے خلاف استحقاق کی تحریک پیش کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ وزارت تجارت کے بعض افسران نے 2021 سے مسلسل پارلیمانی اراکین کو ٹی ڈی اے پی بورڈ سے خارج کر رکھا ہے، کمیٹی ممبران نے وزارت تجارت کے حکام سے 2021 سے 2023 تک سینیٹر سلیم رحمان کی ٹی ڈی اے پی بورڈ میں توثیق کو تسلیم کرنے میں ناکامی کے حوالے سے کمیٹی کی کارروائی کو مسلسل گمراہ کرنے اور بعد ازاں وزارت کے بعض افسران کی طرف سے تاخیر کا سلسلہ جاری رکھنے پر سینیٹر بلال احمد خان نے سخت اعتراض کیا۔ سینیٹ کے چیئرمین کی طرف سے ان کی نامزدگی اور اس کے بعد ستمبر 2024 میں سینیٹ کمیٹی برائے کامرس کی توثیق کے بعد انہیں مطلع نہیں کیا گیا اور یہ معاملہ غیر ضروری طور پر وزارت خزانہ اور وزارت قانون کے درمیان زیر بحث رہا ۔

سینیٹر بلال خان نے کہا کہ یہ اخراج نہ صرف پارلیمانی طرز عمل اور ایوان کے ممبران کے تقدس کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ اس سے مذموم مقاصد کی بھی نشاندہی ہوتی ہے، اس لیے کہ ٹی ڈی اے پی کو ای ڈی ایف سے خاطر خواہ فنڈز ملے، جو پارلیمنٹ کی نگرانی سے بچ سکتے ہیں۔مناسب غور و خوض کے بعد کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پارلیمنٹیرینز کو خارج کرنے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں ہے جیسا کہ وزارت تجارت نے ایس او ای ایکٹ کے تحت دعویٰ کیا ہے اور نہ ہی 2020 کے قانون ڈویژن کے خط کے تحت جسے پراسرار طور پر سینیٹرز اور ایم این ایز پر لاگو کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے وزارت تجارت کے ان افسران کے خلاف سخت کارروائی کا کہا جنہوں نے گزشتہ 4 سالوں میں کسی نہ کسی بہانے بورڈ سے ممبران پارلیمنٹ کو باہر رکھا اور ان لوگوں کے ساتھ بھی جنہوں نے اس وقت کے وفاقی وزیر تجارت کی اجازت کے بغیر بطور مشیر ٹی ڈی اے پی چیئرمین کی تقرری میں سہولت فراہم کی۔ تفصیلی غور و خوض کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اس معاملے کو سینیٹ کی استحقاق کمیٹی اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھیجا جائے تاکہ وہ وزارت تجارت میں کام کرنے والے نا اہل افسران کے خلاف انکوائری کرے ، اگر کوئی نااہلی اور بدانتظامی ثابت ہو تو کارروائی کی جائے۔

کمیٹی نے ٹی ڈی اے پی بورڈ کی ایچ آر کمیٹی کی تشکیل کا بھی جائزہ لیا، جائزہ میں یہ بات سامنے آئی کہ اس میں وزارت تجارت کے نمائندوں کو غلط طریقے سے شامل کیا گیا ہے جبکہ صرف بورڈ کے ممبران بورڈ کی ذیلی کمیٹی میں رہ سکتے ہیں، کسی دوسرے شخص کو خصوصی طور پر منتخب کیا جا سکتا ہے لیکن انہیں ممبر نہیں بنایا جا سکتا۔

مزید برآں کمیٹی نے بیرون ملک تعینات وزارت تجارت کے مختلف تجارتی اور سرمایہ کاری افسران (ٹی آئی اوز) کے بارے میں تفصیلی بریفنگ حاصل کی۔ جنوبی افریقہ سے تجارت اور سرمایہ کاری کے اتاشی نے کمیٹی کو پاکستان سے برآمدات کے امکانات پر بریفنگ دی۔چیئرپرسن نے اس بات پر زور دیا کہ فرنیچر اور فارماسیوٹیکل انڈسٹری ایسوسی ایشنز اپنی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

کمیٹی نے ملک کی برآمدات کی نمو پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور مسابقتی منڈیوں میں برآمد کنندگان کو درپیش چیلنجز کو حل کرنے اور کامرس پورٹل کے موثر آپریشن کی ضرورت پر زور دیا جو پاکستان سے برآمدی اشیاء کے لیے دوسرے ممالک میں مصنوعات کی مانگ فراہم کرتا ہے۔

اجلاس میں سینیٹرز سرمد علی، بلال احمد خان، حامد خان، امیر ولی الدین چشتی، سلیم مانڈوی والا، ذیشان خانزادہ اور سینیٹر محمد طلال بدر نے شرکت کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔