اسلام آباد۔20اگست (اے پی پی):مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) اور ٹیلی نار پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے مجوزہ انضمام (مرجر) کی درخواست کے جائزے کا دوسرا مرحلہ شروع کرتے ہوئے تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز اور دیگر ریگولیٹرز کے ساتھ جامع مشاورت کا آغاز کر دیا ہے۔اس مشاورت کا مقصد کمپنیوں کے اس مرجر پر پاکستان کی ٹیلی کام مارکیٹ کے اہم سٹیک ہولڈرز سے انضمام کے ممکنہ اثرات اور خدشات پیش کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔مسابقتی کمیشن کا اس مرجر کے ممکنہ فوائد کا بھی جائزہ لے رہا ہے ، جیسے کہ کاروبار میں لاگت کی کمی کا صارفین کو متوقع فائدہ یا کمپنی کے مالی استحکام سے مجموعی طور پر مارکیٹ میں استحکام مرجر کے تجزیے میں جائزہ لیا جا رہا ہے کہ آیا یہ انضمام نیٹ ورک کوریج کی توسیع ، صلاحیت میں اضافے اور صارفین کے لیے خدمات کے معیار میں بہتری کا باعث بن سکتا ہے۔
شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کے دوران اٹھائے گئے بنیادی خدشات میں سے ایک اہم نقطہ یہ ہے کہ اس مرجر سے پاکستان میں سیلولر موبائل آپریٹرز کی تعداد 4سے کم ہو کر 3ہونے کا امکان ہے جس سے ٹیلی کام سیکٹر میں مقابلے کے فضا متاثر ہو گی ۔ علاوہ ازیں مرجر کے نتیجے میں نیٹ ورک سپیکٹرم کے ممکنہ ‘غیر متناسب’ ہو جانے کے خدشات کا بھی اظہار کیا گیا جو حریف کاروبار کو ممکنہ طور پر منفی اثر پہنچا سکتے ہیں ۔مسابقتی کمیشن فی الحال شراکت داروں کے خدشات کے تحفظ کے لیے ریٹیل ایل ڈی آئی فکسڈ لائن ٹیلی کمیونیکیشن مارکیٹ ، ریٹیل موبائل ٹیلی کمیونیکیشن مارکیٹ ، ہول سیل ڈومیسٹک لیزڈ لائنز ، ہول سیل آئی پی بینڈوتھ اور انفرادی موبائل/فکسڈ انٹر کنیکٹ مارکیٹ کا تجزیہ کر رہا ہے۔
مسابقتی کمیشن ان خدشات خاص طور پر پاکستان کی موبائل نیٹ ورک کی مجموعی استعداد کار اور مارکیٹ شیئر اور متعلقہ سیکٹر میں ‘عدم توازن’ پیدا ہونے کے خطرے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔پی ٹی سی ایل نے 6 مارچ 2024 کو انضمام سے پہلے کی درخواست دائر کی ۔ قانون کے مطابق کمیشن نے درخواست کا جائزہ لینے کے بعد پہلے مرحلے کا آرڈر 3 مئی کو جاری کر دیا تھا۔ پہلے مرحلے کے حکم نامہ میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا تھا کہ دونوں بڑی کمپنیوں کے مرجر سے مارکیٹ میں مقابلے کی فضا متاثر ہو سکتی ہے۔ اس لیے مرجر کی درخواست پر دوسرے مرحلے میں غور کیا جائے گا ۔ سی سی پی کے پاس اس مرجر کے تفصیلی جائزے کو مکمل کرنے اور حکم جاری کرنے کے لیے 90 دن ہیں۔