اسلام آباد۔28اپریل (اے پی پی):کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے زیراہتمام ‘ ریگولیٹری اداروں کے نیم عدالتی کردار اور ذمہ داریوں اور ملکی معیشت میں کمپٹیشن قوانین کی اہمیت ‘ کے موضوع پر ایک خصوصی سیمینار منعقد کیا گیا جس میں ججز اور ماہرین قانون نے شرکت کی اور پاکستان میں مسابقتی قوانین پر عملدرآمد اور اس حوالے سے درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی۔مسابقتی کمیشن سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چیئرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے سیشن کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کمپٹیشن کمیشن ملک میں مسابقتی اور شفاف اقتصادی ماحول کے فروغ کے لئے کوشاں ہے۔
انہوں نے مارکیٹ میں منصفانہ مسابقت کو یقینی بنانے کے لئے اصولی فیصلہ سازی کی اہمیت اور کمیشن کے نیم عدالتی کردار کو اپنے فیصلوں کے ذریعے مضبوط بنانے پر عدلیہ کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس جواد حسن نے کمپٹیشن قوانین کی اہمیت اور موثر نفاذ پر تفیصلی بات کی۔ انہوں نے تفصیلی فیصلوں میں مسئلے کا مکمل جائزہ پیش کرنے اور قانون کی مفصل تشریح شامل کرنے پر زور دیا۔ تقریب میں پاکستان کے علاوہ برطانیہ سے آئے مقررین نے بھی خطاب کیا۔
انگلینڈ اینڈویلز کی عدلیہ کے سینئر ممبر ڈپٹی ڈسٹرکٹ جج غزن محمود نے اس موقع پر خصوصی پریذنٹیشن دی اور انگلینڈ کی مثالیں دیتے ہوئے سول مقدمات کے فیصلوں میں شواہد کے معیارات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈسٹرکٹ جج سفیان رانا نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیم عدالتی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے قائدانہ و پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ اخلاقیات، شفافیت اور جوڈیشل ایجوکیشن کا تسلسل بھی ضروری ہے۔
معروف سکالر اور یونیورسٹی آف سسیکس کے پروفیسر ڈاکٹر احمد غوری نے ملکوں کے مابین ریگولیٹری فریم ورک میں پائی جانے والی پیچیدگیوں اور ان کے کمپٹیشن قوانین پر پڑنے والے اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے عالمی مارکیٹ کے علاوہ پالیسی میں ہم آہنگی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ شرکاء نے عدالتی و ریگولیٹری اداروں کے مابین ہم آہنگی کے فروغ کے لیے سیشن کے انعقاد پر کمپٹیشن کمیشن کے کردار کو سراہا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=589109