مستحق طلبا کے لیے سکول وظائف پروگرام سے تعلیم کے فروغ ، غربت میں کمی لانے میں مدد ملے گی، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی بہبود و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا سکول وظائف کے اجرا کی تقریب سے خطاب

173

اسلام آباد۔1ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی بہبود و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ ناخواندگی غربت میں اضافہ کا سبب ہے، بچیوں کی تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمارے ملک میں دو کروڑ بچے سکول نہیں جا رہے، مستحق طلبا کے لیے سکول وظائف پروگرام سے تعلیم کے فروغ اور غربت میں کمی لانے میں مدد ملے گی، اس پروگرام کے تحت پہلی جماعت سے بارہویں جماعت تک کے طلباء و طالبات کو وظیفہ ملے گا، بچیوں کے لیے وظیفہ کی رقم بچوں سے زیادہ ہوگی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں احساس پروگرام کے تحت مستحق گھرانوں کے لیے سکول وظائف کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ملک گیر سطح پر مستحق خاندانوں کے بچوں کو وظائف دینے کی سکیم شروع کی جا رہی ہے اور اس کا مقصد تعلیم تک رسائی بڑھانا ہے، اس وقت احساس کفالت، احساس بلاسود قرضے اور احساس ایمرجنسی کیش جیسی سکیمیں چلائی جا رہی ہیں، وزیراعظم کی ہدایت پر فوڈ ٹرک چلائے جا رہے ہیں، لنگرخانے اور پناہ گاہیں بنائی گئی ہیں، احساس نشوونما سکیم بڑھ رہی ہے اور ون ونڈو سروس کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احساس سکول وظائف سکیم سے وہ بچے مستفید ہوں گے جن کی حاضری 70 فیصد ہوگی اور سہ ماہی وظیفہ دیا جائے گا، کچی جماعت سے بارہویں جماعت تک کے چار سے 22 سال تک کے بچے وظیفہ لے سکیں گے، یہ قومی پروگرام ہے جو ملک کے 160 اضلاع میں شروع کیا گیا ہے اور لڑکیوں کے لیے وظیفہ لڑکوں سے زیادہ رکھا گیا ہے، پہلی جماعت سے پرائمری جماعت تک لڑکیوں کے لیے وظیفہ 2 ہزار روپے، لڑکوں کے لیے 1500 روپے، سیکنڈری کلاسوں میں لڑکیوں کے لیے وظیفہ 3 ہزار روپے، لڑکوں کے لیے 2500 روپے اور ہائر سیکنڈری کلاسوں میں لڑکیوں کے لیے 4 ہزار روپے اور لڑکوں کے لیے 3500 روپے ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام 27 مارچ 2019 کو شروع کیا گیا تھا، کووڈ کے باوجود تیزی کے ساتھ اس کا انتظامی ڈھانچہ مکمل کیا گیا، تعلیمی وظائف کی فراہمی تخفیف غربت کے لیے ضروری ہے کیونکہ ناخواندگی کی وجہ سے غربت بڑھتی ہے، یہ پروگرام صحیح طریقہ سے آگے بڑھا، رکاوٹیں پیش نہ آئیں اور بجٹ کے مسائل نہ ہوئے تو اس سے غربت میں کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت بھی دو کروڑ بچے سکول نہیں جا رہے، یہ پروگرام سکولوں میں بچوں کے داخلوں کی شرح بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا، تعلیم کی وزارت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ لوگ غربت سے نکلیں اور تعلیم عام ہو، غریب گھرانوں میں بچوں کو تعلیم دلانے کی شرح خوشحال گھرانوں کی نسبت کم ہوتی ہے، 2006 سے 2018 تک اگرچہ سکولوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے داخلے کی شرح میں بہتری آئی ہے لیکن دونوں کے درمیان فرق بھی بڑھا ہے، خوشحال گھرانے بچوں کو بہتر تعلیم دلا سکتے ہیں، موجودہ دور میں بچیوں کی تعلیم پر توجہ دینا ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت ملک بھر میں سروے مکمل ہو چکا ہے اور ایک کروڑ خاندان احساس پروگرام کی مختلف سکیموں سے مستفید ہوں گے۔