مستقبل میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث رونما ہونے والے ممکنہ مسائل سے بچائو کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے ،وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان کا لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ سے خطاب

93
لیڈڑز ان اسلام آباد بزنس سمٹ کے چھٹے ایڈیشن کا اختتام، پاکستان کو شدید ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے، وفاقی وزیر شیریں رحمن کا سمٹ میں اظہار خیال

اسلام آباد۔1جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو شدید ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے، مستقبل میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث رونما ہونے والے ممکنہ مسائل سے بچائو کے لئے ہمیں ماحولیات کے تحفظ اور قدرتی وسائل کے استعمال کے حوالے سے ذمہ دارانہ رویوں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مسائل کے حل اور لوگوں کی آگاہی کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے ۔

جمعرات کو لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کو ماحولیات کے حوالے سے مسائل درپیش ہیں، ان سے معیشت کو ہر سال جی ڈی پی کے 9 فیصد کے مساوی نقصانات کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ماحولیاتی پروگراموں پر مکمل عملدرآمد کرانے کی صلاحیت بھی بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیات کے حوالے سے پاکستان میں موثر ارلی وارننگ نظام کی ضرورت ہے ، اس سلسلے میں محکمہ موسمیات کو اپ گریٹ کرنا ہوگا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دیامیر بھاشا کے لئے کنسورشیم فنانس کی ضرورت ہے، کورونا اور یوکرین جنگ کے بعد انٹرنیشل کنسورشیم فنانسنگ دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلیشیئرز کے ٹوٹنے سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال سے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ خطرے سے دوچار کمیونٹیز کو بروقت آگاہی فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پانی کی ممکنہ قلت کے پیش نظر اس کے استعمال کو کنٹرول کیا جانا چاہئے، قحط سالی اور سیلاب ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا نمونہ ہیں ۔ شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کو شدید ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے اور شدید نقصانات پیش آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا طرز زندگی تبدیل نہیں ہو رہا، پاکستان میں اب بھی لوگ گھروں میں گاڑیاں دھونے میں ہزاروں گیلن پانی ضائع کر دیتے ہیں، اس سلسلے میں موثر اقدامات کی ضرورت ہے ۔