مستقبل میں کسی بھی تصادم سے بچنے کے لئے ایران اور پاکستان کو اختلافات کو کم کرنے کی ضرورت ہے، ماہرین

105
Embassy of Iran
Embassy of Iran

اسلام آباد۔20جنوری (اے پی پی):ایران اور پاکستان نےکشیدگی کے خاتمہ کے لئے جذبات پر عقلمندی سے کام لینے کو ترجیح دی ہے جس سے دونوں ممالک کے تاریخی برادرانہ تعلقات مضبوط ہوں گے بصورت دیگر ان کے مخالفین حالات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین نے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز(آئی پی ایس)کے زیر اہتمام پاکستان کی مغربی سرحد پر بدقسمتی سے پیدا ہونے والی کشیدگی کی صورتحال کو سمجھنے کے لئے منعقدہ ایک اجلاس میں کیا۔ اجلاس میں آئی پی ایس کے چیئرمین خالد رحمان، معروف سیکیورٹی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) سعید نذیر اور افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر اور وائس چیئرمین آئی پی ایس سید ابرار حسین سمیت دیگر نے شرکت کی۔

شرکا نے متفقہ طور پر اسلام آباد کے موقف کو جائز قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ تہران کو کسی بھی تشویش کو دور کرنے کے لئے متبادل سفارتی اور سیاسی چینلز پر عمل کرنا چاہئے تھا۔ دونوں دوست ممالک کو بدترین صورت حال سے بچنے کے لئے پرامن مسائل کے حل کے میکانزم کو فعال کرنے کے لئے کام کرنا چاہئے۔

دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کو تسلیم کرتے ہوئے مقررین نے باہمی اعتماد پر مبنی مشترکہ اسٹریٹجک فریم ورک اور فعال سیکیورٹی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ اسلام آباد اور تہران نے غیر مشروط طور پر کشیدگی کم کرنے اور مکمل سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ایران کے ساتھ گرم جوش تعلقات برقرار رکھے ہیں اور اپنے تعلقات کو متوازن کرنے کے لئے پیچیدگیوں کو کامیابی سے حل کیا ہے۔

ان خوشگوار تعلقات کو مستقبل میں برقرار رکھنا ضروری ہے۔ دونوں ممالک کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ ان کے درمیان کوئی بھی تنازع غزہ کی جنگ سے عالمی توجہ ہٹا دے گا، جس سے بالآخر اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو حمایت مل سکتی ہے اوریہ مشرق وسطی میں امن و استحکام کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ مقررین نے کہا کہ غزہ اور دیگر جگہوں پر اسرائیلی جارحیت کے پیش نظر مشرق وسطی پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں لیکن کوئی بھی مہم جوئی اس تنازعے کو جنوبی ایشیا کی طرف راغب کر سکتی ہے۔

اس سے صرف ان قوتوں کو فائدہ ہوگا جو اپنے مفادات کے لئے اس خطے کو غیر مستحکم رکھنا چاہتی ہیں۔ مقررین نے کہا کہ دونوں برادر ممالک کو غلط اندازوں سے گریز کرنا چاہیے، قریب آنا چاہیے اور اپنے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے، جو ان کی سماجی و سیاسی خرابیوں کے پیش نظر ان کے داخلی استحکام کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔

ماہرین نے ایران اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے حوالے سے چین کے نقطہ نظر کو سراہا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بیجنگ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لئے توازن کا کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو خطے میں چینی مفادات کے لئے اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ کسی بھی دوسری علاقائی قوت کے لئے۔

اپنے اختتامی کلمات میں خالد رحمان نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں جنگ جیسا ماحول پیدا کرنے سے کسی کو نہیں بلکہ بیرونی اداروں کو فائدہ ہوگا۔ تاہم، پاکستان کا سوچے سمجھے اور متناسب ردعمل فیصلہ سازی میں پختگی کو ظاہر کرتا ہے اور جذباتی رد عمل کے بجائے ایک معقول نقطہ نظر کو ترجیح دیتا ہے۔ انہوں نے امن برقرار رکھنے اور سفارتی طور پر مسائل کے حل کے لئے اسلام آباد اور تہران کی قیادت کے نقطہ نظر کو سراہا اور کشیدگی کو کم کرنے کے لئے سفارتکاری پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔