مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فرنیچر انڈسٹری کو کاٹیج سے جدید اختراعی صنعت میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، سی ای او پی ایف سی میاں کاشف اشفاق

81
Mian Kashif Ashfaq

اسلام آباد۔20فروری (اے پی پی):چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان فرنیچر کونسل میاں کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ فرنیچر انڈسٹری کو ٹریننگ، سپلائیز اور امپورٹ کو اپ گریڈ کرکے ووڈ ورک انسٹی ٹیوٹ کے قیام اور بین الاقوامی معیار کی ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے ذریعے کاٹیج یا چھوٹے پیمانے کی صنعت سے جدید اختراعی صنعت میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو یہاں ابراہیم کلیم کی قیادت میں ہارڈ ویئر کے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تجارتی نمائشوں میں باقاعدہ شرکت کے ذریعے فرنیچر کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کوششیں کرنا ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ فرنیچر کی عالمی تجارت کا تخمینہ 23.2 ارب ڈالر ہے جس میں لکڑی کے فرنیچر کا حصہ 77 فیصد، دھاتی فرنیچر 17 فیصد اور پلاسٹک کے فرنیچر کا حصہ 6فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اٹلی دنیا میں فرنیچر کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے اس کے بعد جرمنی اور کینیڈا کا نمبر آتا ہے، امریکا لکڑی کے فرنیچر کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے اس کے بعد جرمنی اور فرانس کا نمبر آتا ہے۔ میاں کاشف نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان لکڑی کے فرنیچر کے شعبے میں دستکاری اور جدت طرازی کی شاندار تاریخ کا حامل ہے اس کا لکڑی کے فرنیچر کی بین الاقوامی مارکیٹ میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، لکڑی کے فرنیچر کی صنعت ملک کی کل فرنیچر مارکیٹ کا 95 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فرنیچر بنانے والے سب سے بڑے علاقے چنیوٹ، گجرات، پشاور، لاہور اور کراچی ہیں جبکہ برآمدات کے لحاظ سے کراچی پہلے نمبر پر جبکہ اس کے بعد لاہور اور پشاور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ برآمد کنندگان کو متعدد مسائل کا سامنا ہے جبکہ فرنیچر کی بڑی مقدار میں درآمد کی وجہ سے مقامی مینوفیکچررز کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھائی لینڈ اور کوریا نے بھی پاکستان کو بڑے پیمانے پر فرنیچر برآمد کرنا شروع کر دیا ہے اس سے ملکی صنعت پر دبائو بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

سی ای او پی ایف سی نے کہا کہ پاکستان میں لکڑی کے فرنیچر کی صنعت کو چھوٹی اور کاٹیج انڈسٹری میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، یہ یونٹ لکڑی کے فرنیچر کی تیاری کے لیے فرسودہ مشینری، پرانے اوزار اور دستی مزدور استعمال کرتے ہیں جس سے لاگت زیادہ جبکہ پیداوار غیر معیاری ہوتی ہے۔

میاں کاشف نے کہا کہ چنیوٹ لکڑی کے خوبصورت نقش و نگار اور پیتل کے جڑائو والے فرنیچر کیلئے مشہور ہے اور یہاں کا فرنیچر ملک کے دیگر علاقوں کی نسبت کوالٹی میں بہتر ہے، ملک میں فرنیچر کی 80 فیصد سے زیادہ مانگ چنیوٹی فرنیچر اور جزوی طور پر چن ون سے پوری ہوتی ہے، ہینڈی کرافٹ اور فرنیچر انڈسٹری تقریباً پانچ لاکھ افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گجرات میں لکڑی کے فرنیچر کی صنعت بھی پھل پھول رہی ہے ،پاکستانی فرنیچر کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور فرنیچر کی برآمدات کو سالانہ ایک بلین ڈالر تک لے جایا جا سکتا ہے۔